Arif Abdul Mateen

عارف عبدالمتین

اردو اور پنجابی کے شاعر و مصنف، مشہور ادبی جریدے ’ادب لطیف‘ اور ’اوراق‘ کے شعبۂ ادارت سے وابستہ رہے

Prominent Urdu and Punjabi poet and author, remained associated with major Urdu journal Adab-e-Lateef and Auraaq

عارف عبدالمتین کی غزل

    ہر چند مرا غم غم نادیدہ رہا ہے

    ہر چند مرا غم غم نادیدہ رہا ہے سایہ سا مگر روح پہ لرزیدہ رہا ہے چبھتے ہی رہے خار الم دست طلب میں راحت وہ گل جاں ہے کہ ناچیدہ رہا ہے ڈوبے ہیں یہاں کتنی امنگوں کے سفینے طوفان کا مسکن دل شوریدہ رہا ہے بازیچۂ فردوس سے کیا بہلے گا وہ دل معراج‌‌ طرب پر بھی جو رنجیدہ رہا ہے اے منزل ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سے تا بہ فلک کوئی فاصلہ بھی نہیں

    زمیں سے تا بہ فلک کوئی فاصلہ بھی نہیں مگر افق کی طرف کوئی دیکھتا بھی نہیں سنا ہے سبز روا اوڑھ لی چمن نے مگر ہوا کے زور سے برگ خزاں گرا بھی نہیں بہت بسیط ہے دشت جفا کی تنہائی قریب و دور کوئی آہوئے وفا بھی نہیں مجھے تو عہد کا آشوب کر گیا پتھر میں درد مند کہاں درد آشنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    میری سوچ لرز اٹھی ہے دیکھ کے پیار کا یہ عالم

    میری سوچ لرز اٹھی ہے دیکھ کے پیار کا یہ عالم تیری آنکھوں سے ٹپکا ہے آنسو بن کر میرا غم دل کو ناز ہے سلجھاؤ پر لیکن میں نے دیکھا ہے سلجھانے سے اور الجھا ہے تیری زلف کا اک اک خم دن کے بولتے ہنگامے میں اکثر سویا رہتا ہے کروٹ لے کر جاگ اٹھتا ہے رات کی چپ میں تیرا غم ہجر کے سنولائے ...

    مزید پڑھیے

    چھپائے دل میں ہم اکثر تری طلب بھی چلے

    چھپائے دل میں ہم اکثر تری طلب بھی چلے کبھی کبھی ترے ہم راہ بے سبب بھی چلے نمود گل کے کرشمے سدا جلو میں رہے نسیم بن کے چلے ہم چمن میں جب بھی چلے جلاؤ خون شہیداں سے ارتقا کے چراغ یہ رسم چلتی رہی ہے یہ رسم اب بھی چلے سنا ہے جادہ نوردان صبح کے ہم راہ بہ فیض وقت کئی رہروان شب بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہم بھی ناداں ہیں سمجھتے ہیں کہ چھٹ جائے گی

    ہم بھی ناداں ہیں سمجھتے ہیں کہ چھٹ جائے گی تیرگی نور کے پیکر میں سمٹ جائے گی لوگ کہتے ہیں محبت سے تمنا جس کو میری شہ رگ اسی تلوار سے کٹ جائے گی تم جسے بانٹ رہے ہو وہ ستم دیدہ زمیں زلزلہ آئے گا کچھ ایسا کہ پھٹ جائے گی قید ہوں گنبد بے در میں مری اپنی صدا مجھ تک آئے گی مگر آ کے پلٹ ...

    مزید پڑھیے

    جو ابھرے وقت کے سانچے میں ڈھل کے

    جو ابھرے وقت کے سانچے میں ڈھل کے وہ ڈوبے ایک عالم کو بدل کے غم منزل تجھے شاید خبر ہو یہاں پہنچے ہیں کتنے کوس چل کے اب ان کے پاس آنسو ہیں نہ آہیں جو غم کی آگ سے نکلے ہیں جل کے زمیں کی ایک ہی جنبش بہت ہے زمیں سے آ ملیں گے یہ محل کے ہمیں نے راستوں کی خاک چھانی ہمیں آئے ہیں تیرے پاس ...

    مزید پڑھیے

    کتنی حسرت سے تری آنکھ کا بادل برسا

    کتنی حسرت سے تری آنکھ کا بادل برسا یہ الگ بات مرا شعلۂ غم بجھ نہ سکا تیرا پیکر ہے وہ آئینہ کہ جس کے دم سے میں نے سو روپ میں خود اپنا سراپا دیکھا ایک لمحے کے لیے چاند کی خواہش کی تھی عمر بھر سر پہ مرے قہر کا سورج چمکا جب بھی احساس اماں باعث تسکیں ٹھہرا ان گنت خطروں کی آہٹ سے دل ...

    مزید پڑھیے

    میں جس کو راہ دکھاؤں وہی ہٹائے مجھے

    میں جس کو راہ دکھاؤں وہی ہٹائے مجھے میں نقش پا ہوں کوئی خاک سے اٹھائے مجھے مہک اٹھے گی فضا میرے تن کی خوشبو سے میں عود ہوں کبھی آ کر کوئی جلائے مجھے چراغ ہوں تو فقط طاق کیوں مقدر ہو کوئی زمانے کے دریا میں بھی بہائے مجھے میں مشت خاک ہوں صحرا مری تمنا ہے ہوائے تیز کسی طور سے اڑائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2