Arif Abdul Mateen

عارف عبدالمتین

اردو اور پنجابی کے شاعر و مصنف، مشہور ادبی جریدے ’ادب لطیف‘ اور ’اوراق‘ کے شعبۂ ادارت سے وابستہ رہے

Prominent Urdu and Punjabi poet and author, remained associated with major Urdu journal Adab-e-Lateef and Auraaq

عارف عبدالمتین کی غزل

    روح کے جلتے خرابے کا مداوا بھی نہیں

    روح کے جلتے خرابے کا مداوا بھی نہیں درد وہ بادل ہے جو کھل کر برستا بھی نہیں شہر کے زنداں نے پہنا دیں وہ زنجیریں مجھے میری وحشت کو میسر دل کا صحرا بھی نہیں جس میں بہہ جائے سفینے کی طرح میرا وجود میری آنکھوں سے رواں غم کا وہ دریا بھی نہیں کرب کا سورج سوا نیزے پہ ہے ٹھہرا ہوا دل ...

    مزید پڑھیے

    عارفؔ ازل سے تیرا عمل مومنانہ تھا

    عارفؔ ازل سے تیرا عمل مومنانہ تھا ہاں غم یہ تھا کہ فکر کا ڈھب کافرانہ تھا تو مجھ سے دور رہ کے بھی میرے قریب تھا ہر چند تو خدا کی طرح تھا خدا نہ تھا تنہائی بسیط کا وہ عہد یاد کر جب تیرے پاس کوئی بھی تیرے سوا نہ تھا تھا اعتماد حسن سے تو اس قدر تہی آئینہ دیکھنے کا تجھے حوصلہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں ازل کا راہرو مجھ کو ابد کی جستجو

    میں ازل کا راہرو مجھ کو ابد کی جستجو گرد رہ میرے جلو میں ساتھ میرے میں نہ تو زرد تھا چہرہ مگر مسرور تھا پہلو میں دل برگ گل جب لے اڑا چپکے سے میرا رنگ و بو مجھ کو اپنے شہر کا ہر ایک ذرہ ہے عزیز اے ہوا لے جا اڑا کر خاک میری کو بہ کو وقت کا دریا کہ جس میں میں کنول بن کر کھلا سوچئے تو ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈھتا ہوں سر صحرائے تمنا خود کو

    ڈھونڈھتا ہوں سر صحرائے تمنا خود کو میں کہ سمجھا تھا کبھی روح تماشا خود کو اپنے بچوں کی طرف غور سے جب بھی دیکھا کتنے ہی رنگوں میں بکھرا ہوا پایا خود کو اور کچھ لوگ مرے سائے تلے سستا لیں گرتی دیوار ہوں دیتا ہوں سہارا خود کو نور تو مجھ سے فراواں ہوا محفل محفل غم نہیں شمع صفت میں ...

    مزید پڑھیے

    چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا

    چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا اے مرے سورج ابھی آنا ترا اچھا نہ تھا میں نے سن لی تھی ترے قدموں کی آہٹ دور سے تو نہ آئے گا کبھی دل میں مرے دھڑکا نہ تھا میں نے دیکھا تھا سر آئینہ اک پیکر کا عکس ہو بہ ہو ہم شکل تھا میرا مگر مجھ سا نہ تھا کیوں جھلس ڈالا ہے اس نے میرے خد و ...

    مزید پڑھیے

    وہ کاروان بہاراں کہ بے درا ہوگا

    وہ کاروان بہاراں کہ بے درا ہوگا سکوت غنچہ کی منزل پہ رک گیا ہوگا بجا کہ دل نہیں زندان بے خودی کا اسیر مگر یہ قید انا سے کہاں رہا ہوگا شعاع مہر کی نظارگی کے شوق میں چاند فلک کے دیدۂ بے خواب میں ڈھلا ہوگا کچھ ایسی سہل نہیں فن کی منفرد تخلیق خدا بھی میری طرح پہروں سوچتا ہوگا میں ...

    مزید پڑھیے

    تتلیاں رنگوں کا محشر ہیں کبھی سوچا نہ تھا

    تتلیاں رنگوں کا محشر ہیں کبھی سوچا نہ تھا ان کو چھونے پر کھلا وہ راز جو کھلتا نہ تھا! تو وہ آئینہ ہے جس کو دیکھ کر روشن ہوا میں نے اپنے آپ کو سمجھا کہاں دیکھا نہ تھا! چاند بن کر تو مرے آنگن میں اترا ہے ضرور نور اتنا بام و در پر آج تک بکھرا نہ تھا! کون سے عالم میں میں نے آج دیکھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ کشتی ہے پارہ پارہ تھپیڑے طوفاں کے کھا رہا ہوں

    بجا کہ کشتی ہے پارہ پارہ تھپیڑے طوفاں کے کھا رہا ہوں مگر یہ اعزاز کم نہیں ہے کہ آپ ہی اپنا ناخدا ہوں کبھی تو میں نے دھنک دیے ہیں پہاڑ بھی اپنے راستے کے کبھی میں خود اپنے راستے کی مہیب دیواریں ہو گیا ہوں مجھے ہے شب خوں کی فکر لیکن انہیں ہلاکت کا ڈر نہیں ہے مرے قبیلے کے لوگ سوتے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن

    ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن میں صحرا سے بچ کر چمن میں تو آؤں پہ صحرا سے کچھ کم نہیں یہ چمن مری زیست کی راہ تاریک تھی چاند بن کر تم آئے تو روشن ہوئی یہ رہ آج پھر تیرہ و تار ہے غالباً چاند کو لگ گیا ہے گہن ہر اک سمت ناگن کی صورت لپکتی ہوئی تیرگی سے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن

    ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن میں صحرا سے بچ کر چمن میں تو آؤں پہ صحرا سے کچھ کم نہیں یہ چمن مری زیست کی راہ تاریک تھی چاند بن کر تم آئے تو روشن ہوئی یہ راہ آج پھر تیرہ و تار ہے غالباً چاند کو لگ گیا ہے گہن ہر اک سمت ناگن کی صورت لپکتی ہوئی تیرگی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2