گلدان
سالہا سال بیابان گماں کو سینچا خون ادراک سے آب جاں سے تب کہیں اس میں ہویدا ہوئے افکار کے پھول پھول جن کو مرے بیٹے تری فرحت کے لئے شیشۂ روح کے گل داں میں سجا لایا ہوں اور چپکے سے یہ گل داں میں نے رکھ دیا ہے تری پڑھنے کی نئی میز پہ یوں جیسے اس میز کی تکمیل تھی اس کی محتاج اور سمجھتا ...