Anwar-ul-Haq Ahmar Lucknowi

انوارالحق احمر لکھنوی

انوارالحق احمر لکھنوی کی غزل

    دل کسی سے لگا کے دیکھ لیا

    دل کسی سے لگا کے دیکھ لیا چوٹ پر چوٹ کھا کے دیکھ لیا رحم کس خوش نصیب پر آیا کس کو چلمن اٹھا کے دیکھ لیا چین آتا نہیں کسی پہلو تم نے مجھ کو ستا کے دیکھ لیا تیرے ارمان کے سوا کیا ہے دل کی دنیا میں آ کے دیکھ لیا بے وفا کون با وفا ہے کون آپ نے آزما کے دیکھ لیا عمر رفتہ کی یاد آ ہی ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں کس سے کہوں کہنے کا کچھ حاصل نہیں

    کیا کہوں کس سے کہوں کہنے کا کچھ حاصل نہیں جب سے دیکھا ہے انہیں قابو میں میرا دل نہیں لطف کیا پینے کا آئے گا بھلا اے مے کشو مے تو ہے موجود لیکن ساقئ محفل نہیں تیرے آنے سے وہ کیا محفوظ ہو اے فصل گل جس کو دنیا میں میسر ہی سکون دل نہیں میری گردن پر چھری یہ کہہ کر اس نے پھیر دی مجرم ...

    مزید پڑھیے

    شعلہ مری آنکھوں سے عیاں کیوں نہیں ہوتا

    شعلہ مری آنکھوں سے عیاں کیوں نہیں ہوتا ایسا ابھی اے سوز نہاں کیوں نہیں ہوتا آیا ہوں صنم خانے میں کعبہ سے نکل کر حاصل مجھے دیدار بتاں کیوں نہیں ہوتا جب پرسش احوال پہ مائل ہیں وہ خود ہی حال دل بیتاب بیاں کیوں نہیں ہوتا ہر وقت تصور میں رہا کرتا ہوں پھر بھی آباد مرے دل کا جہاں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    تیری خاطر اے دل بیتاب ہیں برباد ہم

    تیری خاطر اے دل بیتاب ہیں برباد ہم پھر رہے ہیں مارے مارے چار سو ناشاد ہم جا کے بزم یار میں خود ہی ہوئے ہیں جب اسیر کس طرح لائیں زباں پر شکوۂ بیداد ہم جس کی خاطر اہل دنیا کی نگاہوں سے گرے خون دل سے لکھ رہے ہیں آج وہ روداد ہم آج تک جس نے کسی پر رحم کھایا ہی نہیں اس پہ ہوتا کیا اثر ...

    مزید پڑھیے

    یہی ارمان یہی شوق ہے دیوانے کا

    یہی ارمان یہی شوق ہے دیوانے کا رنگ پھیکا نہ پڑے عشق کے افسانے کا بادہ خواروں کو ترے ہوش ابھی باقی ہے دور چلتا رہے ساقی یوں ہی پیمانے کا بحر الفت سے ہوا پار سفینہ میرا قصد جب کر لیا طوفان سے ٹکرانے کا بجلیاں غم کی گریں خرمن دل پر میرے سلسلہ ختم ہوا آپ سے یارانے کا منظر بادہ کشی ...

    مزید پڑھیے