اپنے کردار سے گرتے ہوئے بندے دیکھے
اپنے کردار سے گرتے ہوئے بندے دیکھے میں نے انسان کی صورت میں درندے دیکھے پہلے مجرم کو ہی ملتی تھی گناہوں کی سزا اب تو معصوم کی گردن میں ہی پھندے دیکھے جن کے دم سے ہے فلک بوس مکانوں کا وجود ان کے ہیں کون سے بازار میں دھندے دیکھے آج اجڑے ہوئے لوگوں کی پنہ گاہوں میں میں نے مردوں کی ...