انداز گفتگو کو بھی تکرار مت بتا

انداز گفتگو کو بھی تکرار مت بتا
ہرگز زباں کو تیر و تلوار مت بتا


اس زندگی کو ڈر کے مصائب کی دھوپ سے
راحت کی چھاؤں کے لئے غم خوار مت بتا


زر زن زمین اصل میں تینوں ہیں فتنہ گر
حرص و ہوس کا دل کو طلب گار مت بتا


نادان دل کو ظرف سے خالی دماغ کو
اپنا رفیق اپنا مددگار مت بتا


انورؔ نشاط و عیش میں دنیا کی ڈوب کر
ملک عدم کی راہ کو پر خار مت بتا