Anukriti Kumar

انوکرتی تبسم

انوکرتی تبسم کی غزل

    وہی سب سے بڑی ہوتی

    وہی سب سے بڑی ہوتی اگر تیری کمی ہوتی بھلائی گر بھلی ہوتی صدی یہ کیا صدی ہوتی مسافر وہ پلٹ آتا اگر آواز دی ہوتی جھروکے گر کھلے ہوتے یہاں بھی روشنی ہوتی کنارا ڈھونڈھ ہی لیتی نہ کشتی گر پھنسی ہوتی وہ آنسو پونچھنے آیا وگرنہ یاں ندی ہوتی ذرا سا وقت کو روکے کہیں ایسی گھڑی ...

    مزید پڑھیے

    عشق اب تک ہے پرانی اک تری تصویر سے

    عشق اب تک ہے پرانی اک تری تصویر سے روز کرتی ہوں شکایت کاتب تقدیر سے میں نمازی میں ہی پنڈت رب خدا سب ایک ہے گھونٹ دو گردن بھلے تم مذہبی زنجیر سے دے نہ پائے لوگ جیتے جی اگر عزت مجھے کر رہے ہیں کیوں جنازے کو وداع توقیر سے اہمیت اب ہے کہاں انسان میں جذبات کی تولتے ہیں آج کل ہر چیز کو ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں بھی پیار کرنا آ گیا ہے

    ہمیں بھی پیار کرنا آ گیا ہے کہ جینے کا سلیقہ آ گیا ہے تمہیں آنا تھا شاید جنوری میں دسمبر کا مہینہ آ گیا ہے جو آمادہ ہوئے ہیں خود کشی پر وہ کہتے تھے کہ جینا آ گیا ہے خوشی میں جیت کی اس کو بھی دوں گی مجھے اب ہار جانا آ گیا ہے میں کیوں اس زخم پر مرہم لگاؤں جب اس کا لطف لینا آ گیا ...

    مزید پڑھیے

    جب نگاہوں کے اشارے رقص کرتے ہیں

    جب نگاہوں کے اشارے رقص کرتے ہیں تب دلوں میں بھی شرارے رقص کرتے ہیں عاشقی میں سب بچارے رقص کرتے ہیں عشق میں برباد سارے رقص کرتے ہیں وصل کی اس اک گھڑی کے جشن میں اکثر آسماں پر سب ستارے رقص کرتے ہیں راستے سے جب بھی گزرے یار میرا تب میرے گھر کے سب منارے رقص کرتے ہیں ڈوبتی کشتی ...

    مزید پڑھیے

    جو دل میں تھا کہا ہوتا

    جو دل میں تھا کہا ہوتا تو دونوں کا بھلا ہوتا اگر تو بے وفا ہوتا تو کوئی تو گلا ہوتا تجھے کیوں ڈھونڈھتی پھرتی تو گر مجھ میں ملا ہوتا اگر ہم ساتھ چل پاتے تو یہ بھی قافلہ ہوتا قضا سے قبل آنا تھا مرا دل جی رہا ہوتا تبسمؔ ہے تو سب کچھ ہے نہیں ہوتی تو کیا ہوتا

    مزید پڑھیے