جو دل میں تھا کہا ہوتا

جو دل میں تھا کہا ہوتا
تو دونوں کا بھلا ہوتا


اگر تو بے وفا ہوتا
تو کوئی تو گلا ہوتا


تجھے کیوں ڈھونڈھتی پھرتی
تو گر مجھ میں ملا ہوتا


اگر ہم ساتھ چل پاتے
تو یہ بھی قافلہ ہوتا


قضا سے قبل آنا تھا
مرا دل جی رہا ہوتا


تبسمؔ ہے تو سب کچھ ہے
نہیں ہوتی تو کیا ہوتا