Anjum Saleemi

انجم سلیمی

پاکستان کے اہم شاعر، اپنے سنجیدہ لہجے کے لیے معروف

Prominent contemporary pakistani poet known for high seriousness of his poetic content.

انجم سلیمی کی نظم

    میری بے لباسی تمہارا پہناوا نہیں

    شش شور مت کرو زمین کی آنکھ کھل جائے گی میں کوئی راز نہیں جسے تم فاش کر دو گے خواہشوں کے گلے گھونٹ کر کتبوں پر میرے خواب لکھتے ہو تعبیر کے لالچ میں مجھے تو خواب مت بتاؤ میں جتنا ٹوٹ سکتا تھا، ٹوٹ چکا کیا تم میرے چورے سے اپنی آنکھوں کی کینچلی رنگنا چاہتے ہو میری بے لباسی تمہارا ...

    مزید پڑھیے

    آئندگاں کی اداسی میں

    جب دنیا میرے دکھ بٹانے آئی میرے سارے دکھ چرا لیے گئے تھے بھری بہار میں میرے آنسوؤں کے بیج جلائے گئے ہیں آج دیر بعد نئی محبت کو منسوخ کر کے پہلی تنہائی سے لپٹ کر سونا اچھا لگا ہے آئندگاں کی اداسی لپیٹ کر ایک پرانی محبت کا پرسا وصول کرتے ہوئے بھی دل نہیں بھرا جذبوں کی کتر بیونت اور ...

    مزید پڑھیے

    سارہ شگفتہ

    کبھی خدا سے مل کر انسان سے ملنا خدا کا مکر ہے انسان! میرے تو سارے ثواب انگلیوں کی پوروں سے جھڑ گئے اور گناہ ہیں کہ سینے میں دھڑکتے چلے جاتے ہیں تھوڑا صبر چکھو! لذت پکی پکائی روٹی نہیں جسے چنگیر میں رکھ کر تمہیں پروس دوں! تم تو سرما کے لحاف میں بھی ٹھنڈے پڑ رہے ہو!! دانتوں کو پسینہ ...

    مزید پڑھیے

    انحراف

    میں خواجہ سراؤں کے شہر میں پیدا ہوا میں اپنی تکمیل کا لگان کس کس کو دوں ماں آٹا گوندھ کر بھوکی سو گئی اور میں نے مٹی گوندھ کر اپنے لیے ایک خدا بنا لیا سجدہ میری پیشانی کا زخم ہے مگر میرا مرہم سفر سقراط کے پیالے میں پڑا ہے خدا کا بوسہ میرا پہناوا تھا مجھے بے لباس کر کے کٹہرا پہنا ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے ہوئے پیالے

    میں خدا کے ہاتھوں سے گر کر ٹوٹا ہوا پیالہ ہوں (جو اپنے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو... ڈھونڈھتا پھرتا ہے) کبھی کبھی (بہت کبھی کبھی) کوئی ٹکڑا مل کر اپنی ٹوٹی ہوئی جگہ سے جوڑ بناتا ہے تو ازلی تسکین اور ابدی سرشاری کا احساس ملتا ہے جیسے کہ تم! ہاں پیارے! جیسے تم ملتے ہو تو کچھ ایسا ہی لگتا ...

    مزید پڑھیے

    گریہ

    تمہارے دکھ نے میرے اندر ایک شہر ماتم دریافت کیا جہاں ہر روز میرے جنم پر جشن گریہ منایا جاتا ہے تم اپنی ہنسی کا تحفہ کالی اینٹوں سے بنائے گئے اس طاق میں رکھ دو جہاں چراغ کی خاموشی اور رات کی سسکیاں سانپوں کی طرح سرسراتی ہیں ہاں!! سانپوں سے یاد آیا آج سانپوں سے وصال کی رات ہے آنسو ...

    مزید پڑھیے

    مہاجر پرندوں کا سواگت

    دنیا میں اپنا سارا حسن تیری ہتھیلی پر رکھ دیتا ہوں اور تو اپنا سارا زہر میرے اندر انڈیل دیتی ہے جانتی ہے ناں میں زیادہ دیر خالی نہیں رہ سکتا میری گونج مجھے اپنی لپیٹ میں لیے رکھتی ہے سہما پڑا رہتا ہوں دیر دیر تک اپنے ہی اندر اپنے خالی پن کے سناٹے میں یا پھر دھما چوکڑی کرتی ان کہی ...

    مزید پڑھیے

    حساب جاں!!

    اے میرے صفر صفر صفر۔۔۔۔۔! دائیں نہیں بائیں لیٹو نفی اثبات کے اس وصال میں تمہاری اکائی تو میں ہوں! کہو۔۔ میں تمہیں کون سی رفاقت سے ضرب دوں کہ میری روح اور بدن پر رواں رواں پورے آ جاؤ تمہیں کون سے ہندسے پر تقسیم کروں؟ کہ تنہائی جس کے مساوی نہ آئے! نفی اثبات کے اس وصال میں اس سے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    میں اور میری تنہائی

    ہم سمندر سے ملنے ذرا دیر سے پہنچے رات سمندر سے زیادہ گہری ہو رہی تھی ہم ننگے پاؤں ساحل کے ساتھ بہت دور تک چلے دنوں کے بعد سرشاری نے اپنا چہرہ دکھایا تھا اور ہماری بھولی ہوئی دھن گنگنائی تھی سمندر ہماری خاموشی میں ڈوبنے ہی والا تھا جب ہمارا گیت پتوار ہوا اجنبی قدموں کے نشان چنتے ...

    مزید پڑھیے

    آدھی موت کا جنم

    اپنے ادھورے وجود کے ساتھ میں نے اپنی آدھی قبر ماں کی کوکھ میں بنائی اور آدھی باپ کے دل میں میں اپنی دونوں قبروں میں تھوڑا تھوڑا جی رہا ہوں تھوڑا تھوڑا مر رہا ہوں مسیحا نے اپنے نسخے میں میری تحلیل کی تجویز لکھی ہے بابا نے میرے دوبارہ جنم کا مشورہ مانگا اور ماں نے میرے بے نام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3