Anjum Rumani

انجم رومانی

پاکستانی شاعر، اقبال کے منتخب فارسی کلام کا منظوم ترجمہ بھی کیا

Pakistani poet, translator of select Persian poetry of Iqbal

انجم رومانی کی غزل

    یہاں تو پھر وہی دیوار و در نکل آئے

    یہاں تو پھر وہی دیوار و در نکل آئے کدھر کو یار چلے تھے کدھر نکل آئے کہاں کا پائے وفا اور کہاں کا دشت طلب کہ اب تو رستے کئی مختصر نکل آئے ہوا رفیق نہ بیگار شوق میں کوئی مقام زر پہ کئی معتبر نکل آئے گریز کرتے ہیں سائے سے بھی مرے احباب کہیں ادھر بھی نہ یہ آشفتہ سر نکل آئے ہوا نہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں تک گیا کاروان خیال

    جہاں تک گیا کاروان خیال نہ تھا کچھ بجز حسرت پائمال مجھے تیرا تجھ کو ہے میرا خیال مگر زندگی پھر بھی ہے خستہ حال جہاں تک ہے دیر و حرم کا سوال رہیں چپ تو مشکل کہیں تو محال تری کائنات ایک حیرت کدہ شناسا مگر اجنبی خد و خال مری کائنات ایک زخم کہن مقدر میں جس کے نہیں اندمال نئی ...

    مزید پڑھیے

    ہے جو تاثیر سی فغاں میں ابھی

    ہے جو تاثیر سی فغاں میں ابھی لوگ باقی ہیں کچھ جہاں میں ابھی دل سے اٹھتا ہے صبح و شام دھواں کوئی رہتا ہے اس مکاں میں ابھی ساتھ ہے ایک عمر کا لیکن کشمکش سی ہے جسم و جاں میں ابھی مر نہ رہیے تو اور کیا کیجے جان ہے جسم ناتواں میں ابھی اور کچھ دن خراب ہو لیجے سود اپنا ہے اس زیاں میں ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی کوئی بات کی آنسو ڈھلکے ساتھ

    جب بھی کوئی بات کی آنسو ڈھلکے ساتھ ہم بھی پاگل ہو گئے من پاگل کے ساتھ رات کو کالی چاندنی دن کو کالی دھوپ ڈھونڈیں آنکھیں روشنی رہیں دھندلکے ساتھ ماریں ٹامک ٹوئیے اندھیارے میں لوگ تارے سارے بجھ گئے دل کے کنول کے ساتھ آج ہے من میں رن پڑا آج کی رکھو لاج جھوٹی کل کی دوستی جھوٹے کل ...

    مزید پڑھیے

    نہیں نام و نشاں سائے کا لیکن یار بیٹھے ہیں

    نہیں نام و نشاں سائے کا لیکن یار بیٹھے ہیں اگے شاید زمیں سے خود بہ خود دیوار بیٹھے ہیں سوار کشتی امواج دل ہیں اور غافل ہیں سمجھتے ہیں کہ ہم دریائے غم کے پار بیٹھے ہیں اجاڑ ایسی نہ تھی دنیا ابھی کل تک یہ عالم تھا یہاں دو چار بیٹھے ہیں وہاں دو چار بیٹھے ہیں پھر آتی ہے اسی صحرا سے ...

    مزید پڑھیے

    دن ہو کہ رات، کنج قفس ہو کہ صحن باغ

    دن ہو کہ رات، کنج قفس ہو کہ صحن باغ آلام روزگار سے حاصل نہیں فراغ رغبت کسے کہ لیجئے عیش و طرب کا نام فرصت کہاں کہ کیجیے صہبا سے پر ایاغ ویرانۂ حیات میں آسودہ خاطری کس کو ملا اس آہوئے رم خوردہ کا سراغ آثار کوئے دوست ہیں اور پا شکستگی خوشبوئے زلف یار ہے اور ہم سے بے دماغ کس کی ...

    مزید پڑھیے

    جائے خرد نہیں ہے کہ فرزانہ چاہئے

    جائے خرد نہیں ہے کہ فرزانہ چاہئے ہو کا مقام ہے کوئی دیوانہ چاہئے ہے اس میں قید شہر نہ ویرانہ چاہئے بہر فراغ طبع فقیرانہ چاہئے گنجائش تصور یک لفظ بھی نہیں یاں ہر کسی کے واسطے افسانہ چاہئے یاں ہر قدم ہے محشر امکان نو بہ نو یاں ہر قدم پہ سجدۂ شکرانہ چاہئے جب تک کہ ہیں زمانے میں ...

    مزید پڑھیے

    دکھی دلوں کے لیے تازیانہ رکھتا ہے

    دکھی دلوں کے لیے تازیانہ رکھتا ہے ہر ایک شخص یہاں اک فسانہ رکھتا ہے کسی بھی حال میں راضی نہیں ہے دل ہم سے ہر اک طرح کا یہ کافر بہانہ رکھتا ہے ازل سے ڈھنگ ہیں دل کے عجیب سے شاید کسی سے رسم و رہ غائبانہ رکھتا ہے کوئی تو فیض ہے کوئی تو بات ہے اس میں کسی کو دوست یونہی کب زمانہ رکھتا ...

    مزید پڑھیے

    بیاں میں تیرے ہر طرز بیاں گم

    بیاں میں تیرے ہر طرز بیاں گم فسانے میں مرے ہر داستاں گم نہ ہم گم ہیں نہ تیرا آستاں گم مگر کچھ سلسلہ ہے درمیاں گم عجب انداز ازخود رفتگی ہے بھری محفل میں سب کے درمیاں گم رہی صحرا بہ صحرا تیری منزل ہوئے منزل بمنزل کارواں گم روانہ کارواں سالار ناپید سفینہ باد پیما بادباں ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے بھی گاہے گاہے ملاقات چاہیئے

    ہم سے بھی گاہے گاہے ملاقات چاہیئے انسان ہیں سبھی تو مساوات چاہیئے اچھا چلو خدا نہ سہی ان کو کیا ہوا آخر کوئی تو قاضی حاجات چاہیئے ہے عاقبت خراب تو دنیا ہی ٹھیک ہو کوئی تو صورت گزر اوقات چاہیئے جانے پلک جھپکنے میں کیا گل کھلائے وقت ہر دم نظر بہ صورت حالات چاہیئے آئے گی ہم کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2