Anjum Rumani

انجم رومانی

پاکستانی شاعر، اقبال کے منتخب فارسی کلام کا منظوم ترجمہ بھی کیا

Pakistani poet, translator of select Persian poetry of Iqbal

انجم رومانی کی غزل

    کچھ اجنبی سے لوگ تھے کچھ اجنبی سے ہم

    کچھ اجنبی سے لوگ تھے کچھ اجنبی سے ہم دنیا میں ہو نہ پائے شناسا کسی سے ہم دیتے نہیں سجھائی جو دنیا کے خط و خال آئے ہیں تیرگی میں مگر روشنی سے ہم یاں تو ہر اک قدم پہ خلل ہے حواس کا اے خضر باز آئے تری ہم رہی سے ہم دیتے ہیں لوگ آج اسے شاعری کا نام پڑھتے تھے لوح دل پہ کچھ آشفتگی سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال

    ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال یوں مت دل کے چور نکال مرنا ہے تو ڈرنا کیا چلتا ہے کیوں چور کی چال جوگی کو لوگوں سے کام بین بجا اور سانپ نکال آج کا جھگڑا آج چکا کل کی باتیں کل پر ٹال اپنا جھنجھٹ آپ نبیڑ اپنی گٹھری آپ سنبھال بڑھی ہے اتنی آبادی پڑا انسانوں کا کال انجمؔ عشق کا دعویٰ تھا کیسا ...

    مزید پڑھیے

    موسم کا آہ و نالہ سے اندازہ کیجئے

    موسم کا آہ و نالہ سے اندازہ کیجئے تازہ ہوا پہ بند نہ دروازہ کیجئے یا چھیڑئیے نہ منظر نادیدنی کا ذکر یا مثل آفتاب بہم غازہ کیجئے یا لب پہ لائیے نہ پریشانیوں کی بات یا جمع بیٹھ کر کبھی شیرازہ کیجئے بہلائیں دل کو خواب خوش آیند سے نہ کیوں کیا فائدہ کہ زخم کہن تازہ کیجئے اس دور ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند انہیں عہد فراموش نہ ہوگا

    ہر چند انہیں عہد فراموش نہ ہوگا لیکن ہمیں اس وقت کوئی ہوش نہ ہوگا دیکھوگے تو آئے گی تمہیں اپنی جفا یاد خاموش جسے پاؤگے خاموش نہ ہوگا گزرے ہیں وہ لمحے کہ سدا یاد رہیں گے دیکھا ہے وہ عالم کہ فراموش نہ ہوگا ہم اپنی شکستوں سے ہیں جس طرح بغل گیر یوں قبر سے بھی کوئی ہم آغوش نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے واقعہ کچھ اور روایت کچھ اور ہے

    ہے واقعہ کچھ اور روایت کچھ اور ہے یاروں کو یعنی ہم سے شکایت کچھ اور ہے سمجھی گئی جو بات ہماری غلط تو کیا یاں ترجمہ کچھ اور ہے آیت کچھ اور ہے کچھ کم نہیں بلا سے خلافت زمیں کی بھی یا رب مری سزا میں رعایت کچھ اور ہے؟ اے گردش زمانہ ترا دور ہو چکا؟ یا حال پر ہمارے عنایت کچھ اور ہے کرتے ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2