Anjum Niyazi

انجم نیازی

انجم نیازی کی غزل

    زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں

    زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں مختصر کرتا ہوں لیکن مختصر ہوتی نہیں دے گیا تاریکیاں اتنی وہ اہل شہر کو سر پہ سورج آ گیا پھر بھی سحر ہوتی نہیں پہلے اپنے ساتھ چلتے تھے ستارے شوق سے اب تو اپنی روشنی بھی ہم سفر ہوتی نہیں اس طرح چپ چاپ میرے پاس آ جاتے ہیں لوگ گھر کے دروازے کی ...

    مزید پڑھیے

    بے حفاظت ہی مرا گنج معانی رہ گیا

    بے حفاظت ہی مرا گنج معانی رہ گیا ریت پر لکھ کر میں خود اپنی کہانی رہ گیا چل دیے سب دوست مجھ کو ڈوبتا ہی چھوڑ کر غم بٹانے کے لیے دریا کا پانی رہ گیا جب کبھی کھولی ہے میں نے بیتے لمحوں کی کتاب دیر تک پڑھتا میں تحریریں پرانی رہ گیا جھڑ گئے پتے مرے جتنے مری شاخوں پہ تھے بن کے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    مری آواز سن کر زندگی بیدار ہو جیسے

    مری آواز سن کر زندگی بیدار ہو جیسے تری آواز کا سایہ افق کے پار ہو جیسے طلوع صبح کا منظر مرے اندر ہے خوابیدہ مرے اندر زمانوں کی حسیں تکرار ہو جیسے میں ہر دیوار کے دونوں طرف یوں دیکھ لیتا ہوں مرا ہی دوسرا حصہ پس دیوار ہو جیسے شجر کی ٹہنی ٹہنی میں ہیں کتنے راز پوشیدہ ہر اک جنگل کا ...

    مزید پڑھیے

    کس نے دی مجھ کو صدا کون و مکاں کے اس طرف

    کس نے دی مجھ کو صدا کون و مکاں کے اس طرف منتظر ہے کون میرا آسماں کے اس طرف جانے کب دونوں ملیں آپس میں سایوں کی طرح دو مسافر چل رہے ہیں کہکشاں کے اس طرف طے کیا میں نے سفر جلدی کہ میں جلدی میں تھا رہ گیا سایہ مرا دونوں جہاں کے اس طرف اک نہ اک سر پر رہے گا جتنا میں اونچا گیا آسماں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک لمحہ مجھے ٹھہرا ہوا محسوس ہوتا ہے

    ہر اک لمحہ مجھے ٹھہرا ہوا محسوس ہوتا ہے مجھے سارا جہاں اک رتجگا محسوس ہوتا ہے سنائی کچھ نہیں دیتا دکھائی کچھ نہیں دیتا مگر چاروں طرف اک جمگھٹا محسوس ہوتا ہے ترا ہی نام لیتا ہوں تو پھر مجھ کو وجود اپنا ہواؤں پر لکھا حرف دعا محسوس ہوتا ہے مری پلکوں پہ شبنم گر رہی ہے نیند کی ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنی ذات سے باہر نکلنا چاہتا ہوں

    میں اپنی ذات سے باہر نکلنا چاہتا ہوں میں دریا کی طرح رستہ بدلنا چاہتا ہوں گھنی بے نور خاموشی کے جنگل سے نکل کر چمکنے والی آوازوں میں ڈھلنا چاہتا ہوں میں جس پتھر کے اندر قید ہوں چشمے کی صورت اسی پتھر کے سینے سے ابلنا چاہتا ہوں نہ جانے کتنے گرد آلود انسانوں کی خاطر زمیں پر آسماں ...

    مزید پڑھیے