زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں
زندگی اپنی قرینے سے بسر ہوتی نہیں مختصر کرتا ہوں لیکن مختصر ہوتی نہیں دے گیا تاریکیاں اتنی وہ اہل شہر کو سر پہ سورج آ گیا پھر بھی سحر ہوتی نہیں پہلے اپنے ساتھ چلتے تھے ستارے شوق سے اب تو اپنی روشنی بھی ہم سفر ہوتی نہیں اس طرح چپ چاپ میرے پاس آ جاتے ہیں لوگ گھر کے دروازے کی ...