Anjum Barabankvi

انجم بارہ بنکوی

انجم بارہ بنکوی کی غزل

    شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ

    شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ پانی کو خون خون کو پانی لکھیں گے لوگ اے آسمان حرف کو پھر اعتبار دے ورنہ حقیقتوں کو کہانی لکھیں گے لوگ کاغذ پہ اب لہو کی لکیریں بھی آ گئیں کب تک ہمارے خون کو پانی لکھیں گے لوگ جب چاند مسکرائے گا پھولوں کی شاخ پر پھر تو ہر ایک رات سہانی لکھیں گے ...

    مزید پڑھیے

    زہر لگتا ہے یہ عادت کے مطابق مجھ کو

    زہر لگتا ہے یہ عادت کے مطابق مجھ کو کچھ منافق بھی بتاتے ہیں منافق مجھ کو دن چڑھے دھوپ کی باتیں نہیں سنتا کوئی چاندنی رات پکارے ترا عاشق مجھ کو کشتیاں ریشمی خوابوں کی جلا کر جانا کس کی چاہت نے بنا رکھا ہے طارقؔ مجھ کو آپ کے نام پہ میں حد میں رہا ہوں لیکن آپ کے نام پہ دنیا نے کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل کا گلاب میں نے جسے چوم کر دیا

    دل کا گلاب میں نے جسے چوم کر دیا اس نے مجھے بہار سے محروم کر دیا اب پھول کیا کھلیں کہ جہاں پتیاں نہیں موسم نے شاخ شاخ کو مسموم کر دیا گھر بار چھوڑ کر وہ فقیروں سے جا ملے چاہت نے بادشاہوں کو محکوم کر دیا ان آنسوؤں سے دل کی تپش اور بڑھ گئی بارش نے اور بھی مجھے مغموم کر دیا یہ آرزو ...

    مزید پڑھیے

    دلوں سے خوف کے آسیب و جن نکالتا ہے

    دلوں سے خوف کے آسیب و جن نکالتا ہے وہی چراغ جلاتا ہے دن نکالتا ہے عجیب تیشہ ہے مزدور کا پسینہ بھی پہاڑ کاٹ کے راستہ کٹھن نکالتا ہے یہ بادشاہ نہیں ہے فقیر ہے سورج ہمیشہ رات کی جھولی سے دن نکالتا ہے ذرا سی دیر میں کوئی گلاب توڑے گا جو اپنے کوٹ کے کالر سے پن نکالتا ہے اسی کے نام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2