Anjum Barabankvi

انجم بارہ بنکوی

انجم بارہ بنکوی کی غزل

    لہجے کی اداسی کم ہوگی باتوں میں کھنک آ جائے گی

    لہجے کی اداسی کم ہوگی باتوں میں کھنک آ جائے گی دو روز ہمارے ساتھ رہو چہرے پہ چمک آ جائے گی یہ چاند ستاروں کی محفل معلوم نہیں کب روشن ہو تم پاس رہو تم ساتھ رہو جذبوں میں کسک آ جائے گی کچھ دیر میں بادل برسیں گے کچھ دیر میں ساون جھومیں گے تم زلف یوں ہی لہرائے رہو موسم میں سنک آ جائے ...

    مزید پڑھیے

    کتاب عشق کے جو معتبر رسالے ہیں

    کتاب عشق کے جو معتبر رسالے ہیں انہیں میں حسن کے کچھ مستند حوالے ہیں بہ زعم جبر تصرف میں جن کے دنیا تھی وہ آج رحم کی تختی گلے میں ڈالے ہیں نہ جانے کون سی آفت کا پیش خیمہ ہے یہ برگ سبز ہواؤں نے کیوں اچھالے ہیں خبر اڑاؤ کہ پیشانیٔ سیاست پر ہم اپنے فاقوں کی تفصیل لکھنے والے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک لفظ میں سینے کا نور ڈھال کے رکھ

    ہر ایک لفظ میں سینے کا نور ڈھال کے رکھ کبھی کبھار تو کاغذ پہ دل نکال کے رکھ جو دوستوں کی محبت سے جی نہیں بھرتا تو آستین میں دو چار سانپ پال کے رکھ تجھے تو کتنی بہاریں سلام بھیجیں گی ابھی یہ پھول سا چہرہ ذرا سنبھال کے رکھ یہاں سے دھوپ کے نیزے بلند ہوتے ہیں تمام چھاؤں کے قصوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    خیال جان سے بڑھ کر سفر میں رہتا ہے

    خیال جان سے بڑھ کر سفر میں رہتا ہے وہ میری روح کے اندر سفر میں رہتا ہے جو سارے دن کی تھکن اوڑھ کر میں سوتا ہوں تو ساری رات مرا گھر سفر میں رہتا ہے جنم جنم سے مری پیاس سر پٹکتی ہے جنم جنم سے سمندر سفر میں رہتا ہے مرا یقین کرو اس کے پاؤں میں تل ہے اسی لئے وہ برابر سفر میں رہتا ...

    مزید پڑھیے

    خزاں ملی ابھی تک کہیں بہار ملے

    خزاں ملی ابھی تک کہیں بہار ملے سفر میں پیار کا موسم تو با وقار ملے میں ایسے در کا گدا ہوں جہاں پہ موتی کیا ہزار بار مجھے سنگ آب دار ملے خوشی کا نور تو اک بارگی ملا ہے تمہیں ہمیں تو غم کے اندھیرے بھی قسط وار ملے تری چمک کا تقاضا نہیں ضرورت ہے ترے خمیر میں تھوڑا سا انکسار ملے یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم سب کو بتاتے رہتے ہیں یہ بات پرانی کام کی ہے

    ہم سب کو بتاتے رہتے ہیں یہ بات پرانی کام کی ہے دس بیس گھروں میں چرچے ہوں تب جا کے جوانی کام کی ہے یہ وقت ابھی تھم جائے گا ماحول میں دل رم جائے گا بس آپ یوں ہی بیٹھے رہئے یہ رات سہانی کام کی ہے آسان بھی ہے دشوار بھی ہے دکھ سکھ کا بڑا بازار بھی ہے معلوم نہیں تو مجھ سے سنو یہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    زنجیر تو پیروں سے تھکن باندھے ہوئے ہے

    زنجیر تو پیروں سے تھکن باندھے ہوئے ہے دیوانہ مگر سر سے کفن باندھے ہوئے ہے خوشبو کے بکھرنے میں ذرا دیر لگے گی موسم ابھی پھولوں کے بدن باندھے ہوئے ہے دستار میں طاؤس کے پر باندھنے والا گردن میں مسائل کی رسن باندھے ہوئے ہے شاید کسی مجذوب محبت کو خبر ہو کس سحر سے دھرتی کو گگن ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹی باتیں جھوٹے لوگ

    جھوٹی باتیں جھوٹے لوگ سہتے رہیں گے سچے لوگ ہریالی پر بولیں گے ساون کے سب اندھے لوگ دو پیسے میں مہنگے ہیں کرداروں کے سستے لوگ میری گزارش کیا سنتے اونچے قد کے چھوٹے لوگ غیر تو آنسو پوچھیں گے دھوکا دیں گے اپنے لوگ ایک جگہ کم ملتے ہیں اتنے سارے اچھے لوگ اس جیون میں گھوم ...

    مزید پڑھیے

    وہ جس کے نام میں لذت بہت ہے

    وہ جس کے نام میں لذت بہت ہے اسی کے ذکر سے برکت بہت ہے ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے ابھی سورج نے لب کھولے نہیں ہیں ابھی سے دھوپ میں شدت بہت ہے مجھے سونے کی قیمت مت بتاؤ میں مٹی ہوں مری عظمت بہت ہے کسی کی یاد میں کھوئے رہیں گے گنہگاروں کو یہ جنت بہت ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو نیا کیا ہے ہوا نے پتا کرو

    کچھ تو نیا کیا ہے ہوا نے پتا کرو برہم ہیں کیوں چراغ پرانے پتا کرو میرا بھی ایک ابر کے ٹکڑے پہ نام ہے آئے گا کب وہ پیاس بڑھانے پتا کرو کس کس نے سبز پیڑ گرائے ہیں اس برس بارش نے آندھیوں نے ہوا نے پتا کرو کچھ دن سے مصلحت کا جنازہ اٹھائے ہیں جائیں گے کس طرف یہ دیوانے پتا کرو شہرت کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2