انیس انصاری کی غزل

    جہاں در تھا وہاں دیوار کیوں ہے

    جہاں در تھا وہاں دیوار کیوں ہے الگ نقشے سے یہ معمار کیوں ہے خدا آزاد تھا حاکم کی حد سے خدا کے شہر میں سرکار کیوں ہے بہت آسان ہے مل جل کے بہنا ندی اور دھار میں پیکار کیوں ہے ہزاروں رنگ کے پھولوں سے کھنچ کر بنا ہے شہد تو بیکار کیوں ہے کسی بھی سمت سے آ کر پرندے سجائیں جھیل تو آزار ...

    مزید پڑھیے

    بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ

    بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ مثال آسماں ہے وہ مجھے زرخیز کرتا ہے مجھے زرخیز کرتا ہے مثال آسماں ہے وہ کریم و سائباں ہے وہ مجھے محفوظ رکھتا ہے مجھے محفوظ رکھتا ہے کریم و سائباں ہے وہ اگرچہ بے مکاں ہے وہ پناہیں مجھ کو دیتا ہے پناہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2