پتھریلی سی شام میں تم نے ایسے یاد کیا جانم
پتھریلی سی شام میں تم نے ایسے یاد کیا جانم ساری رات تمہاری خاطر میں نے زہر پیا جانم سورج کی مانند بنا ہوں ریزہ ریزہ بکھرا ہوں اب جیون کا سر چشمہ ہوں ویسے خوب جلا جانم تم نے مجھ میں جو کچھ کھویا اس کی قیمت تم جانو میں نے تم سے جو کچھ پایا ہے وہ بیش بہا جانم تم کو بھی پہچان نہیں ہے ...