انیس انصاری کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    پتھریلی سی شام میں تم نے ایسے یاد کیا جانم

    پتھریلی سی شام میں تم نے ایسے یاد کیا جانم ساری رات تمہاری خاطر میں نے زہر پیا جانم سورج کی مانند بنا ہوں ریزہ ریزہ بکھرا ہوں اب جیون کا سر چشمہ ہوں ویسے خوب جلا جانم تم نے مجھ میں جو کچھ کھویا اس کی قیمت تم جانو میں نے تم سے جو کچھ پایا ہے وہ بیش بہا جانم تم کو بھی پہچان نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    نام تیرا بھی رہے گا نہ ستم گر باقی

    نام تیرا بھی رہے گا نہ ستم گر باقی جب ہے فرعون نہ چنگیز کا لشکر باقی اپنے چہروں کو سیاہی میں چھپانے والو نوک نیزہ پہ ہے سورج سا کوئی سر باقی تیرے ورثے پہ ہیں غاصب کی عقابی نظریں غفلتوں سے نہیں رہتے یہ جواہر باقی اک صدف سطح سمندر پہ بہا جاتا ہے اور ساحل پہ نہیں ایک شناور ...

    مزید پڑھیے

    جس کو سمجھے تھے تونگر وہ گداگر نکلا

    جس کو سمجھے تھے تونگر وہ گداگر نکلا ظرف میں کاسۂ درویش سمندر نکلا کبھی درویش کے تکیہ میں بھی آ کر دیکھو تنگ دستی میں بھی آرام میسر نکلا مشکلیں آتی ہیں آنے دو گزر جائیں گی لوگ یہ دیکھیں کہ کمزور دلاور نکلا جب گرفتوں سے بھی آگے ہو پہنچ مٹھی کی تب لگے گا کہ سمندر میں شناور ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر کے لوگ عجیب سے ہیں اب سب ہی تمہارے اسیر ہوئے

    اس شہر کے لوگ عجیب سے ہیں اب سب ہی تمہارے اسیر ہوئے جب جاں پہ برستے تھے پتھر اس وقت ہمیں دلگیر ہوئے کچھ لوگ تمہاری آنکھوں سے کرتے ہیں طلب ہیرے موتی ہم صحرا صحرا ڈوب گئے اک آن میں جوگی فقیر ہوئے تم درد کی لذت کیا جانو کب تم نے چکھے ہیں زہر سبو ہم اپنے وجود کے شاہد ہیں سنگسار ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    دل پر یوں ہی چوٹ لگی تو کچھ دن خوب ملال کیا

    دل پر یوں ہی چوٹ لگی تو کچھ دن خوب ملال کیا پختہ عمر کو بچوں جیسے رو رو کر بے حال کیا ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا اتھلے کنویں بھی کل تک پانی کی دولت سے جل تھل تھے اب کے بادل ایسے سوکھے ندی کو کنگال کیا سورج جب تک ڈھال رہا ...

    مزید پڑھیے

تمام