کسی طرح بھی جو اس ریگ زار ہستی پر (ردیف .. ن)

کسی طرح بھی جو اس ریگ زار ہستی پر
ابھر سکا جو نہ پورا وہ نقش پا ہوں میں


جو ہر طرف سے ہواؤں کی ٹھوکریں کھائے
در قبول کی رد کردہ وہ دعا ہوں میں


نہ حوصلوں میں تموج نہ ولولوں میں خروش
اسی کا نام ہے جینا تو جی رہا ہوں میں


وفا پہ طنز ہے آوارگیٔ شوق نہیں
ہر آستاں پہ جو سجدے بکھیرتا ہوں میں


بدل سکی جسے اب تک نہ بے رخی تیری
وہی وفا کا ستایا ہوا رضاؔ ہوں میں