Ameer Minai

امیر مینائی

داغ دہلوی کے ہم عصر۔ اپنی غزل ’ سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ‘ کے لئے مشہور ہیں

Eminent Urdu Poet and contemporary of Dagh Dehlvi. Famous for penning ghazal "Sarakti jaye hai rukh se naqaab aahista aahista".

امیر مینائی کی غزل

    ہٹاؤ آئنہ امیدوار ہم بھی ہیں

    ہٹاؤ آئنہ امیدوار ہم بھی ہیں تمہارے دیکھنے والوں میں یار ہم بھی ہیں تڑپ کے روح یہ کہتی ہے ہجر جاناں میں کہ تیرے ساتھ دل بے قرار ہم بھی ہیں رہے دماغ اگر آسماں پہ دور نہیں کہ تیرے کوچہ میں مست غبار ہم بھی ہیں کہو کہ نخل چمن ہم سے سرکشی نہ کریں انہیں کی طرح سے باغ و بہار ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    ترا کیا کام اب دل میں غم جانانہ آتا ہے

    ترا کیا کام اب دل میں غم جانانہ آتا ہے نکل اے صبر اس گھر سے کہ صاحب خانہ آتا ہے نظر میں تیری آنکھیں سر میں سودا تیری زلفوں کا کئی پریوں کے سائے میں ترا دیوانہ آتا ہے وفور رحمت باری ہے مے خواروں پہ ان روزوں جدھر سے ابر اٹھتا ہے سوئے مے خانہ آتا ہے لگی دل کی بجھائے بیکسی میں کون ہے ...

    مزید پڑھیے

    قبلۂ دل کعبۂ جاں اور ہے

    قبلۂ دل کعبۂ جاں اور ہے سجدہ گاہ اہل عرفاں اور ہے ہو کے خوش کٹواتے ہیں اپنے گلے عاشقوں کی عید قرباں اور ہے روز و شب یاں ایک سی ہے روشنی دل کے داغوں کا چراغاں اور ہے خال دکھلاتی ہے پھولوں کی بہار بلبلو اپنا گلستاں اور ہے قید میں آرام آزادی وبال ہم گرفتاروں کا زنداں اور ہے بحر ...

    مزید پڑھیے

    چاند سا چہرہ نور کی چتون ماشاء اللہ ماشاء اللہ

    چاند سا چہرہ نور کی چتون ماشاء اللہ ماشاء اللہ طرفہ نکالا آپ نے جوبن ماشاء اللہ ماشاء اللہ گل رخ نازک زلف ہے سنبل آنکھ ہے نرگس سیب زنخداں حسن سے تم ہو غیرت گلشن ماشاء اللہ ماشاء اللہ ساقیٔ بزم روز ازل نے بادۂ حسن بھرا ہے اس میں آنکھیں ہیں ساغر شیشہ ہے گردن ماشاء اللہ ماشاء ...

    مزید پڑھیے

    کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا

    کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا تو ہنس کے بولے وہ منہ قابل نقاب نہ تھا شب وصال بھی وہ شوخ بے حجاب نہ تھا نقاب الٹ کے بھی دیکھا تو بے نقاب نہ تھا لپٹ کے چوم لیا منہ مٹا دیا ان کا نہیں کا ان کے سوا اس کے کچھ جواب نہ تھا مرے جنازے پہ اب آتے شرم آتی ہے حلال کرنے کو بیٹھے تھے جب ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو مجھے کہا نکالو

    پہلے تو مجھے کہا نکالو پھر بولے غریب ہے بلا لو بے دل رکھنے سے فائدہ کیا تم جان سے مجھ کو مار ڈالو اس نے بھی تو دیکھی ہیں یہ آنکھیں آنکھ آرسی پر سمجھ کے ڈالو آیا ہے وہ مہ بجھا بھی دو شمع پروانوں کو بزم سے نکالو گھبرا کے ہم آئے تھے سوئے حشر یاں پیش ہے اور ماجرا لو تکیے میں گیا تو ...

    مزید پڑھیے

    دل جدا مال جدا جان جدا لیتے ہیں

    دل جدا مال جدا جان جدا لیتے ہیں اپنے سب کام بگڑ کر وہ بنا لیتے ہیں ہو ہی رہتا ہے کسی بت کا نظارہ تا شام صبح کو اٹھ کے جو ہم نام خدا لیتے ہیں مجلس وعظ میں جب بیٹھتے ہیں ہم میکش دختر رز کو بھی پہلو میں بٹھا لیتے ہیں ایسے بوسے کے عوض مانگتے ہیں دل کیا خوب جی میں سوچیں تو وہ کیا دیتے ...

    مزید پڑھیے

    ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری

    ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میری میری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری میں نے آغوش تصور میں بھی کھینچا تو کہا پس گئی پس گئی بے درد نزاکت میری آئینہ صبح شب وصل جو دیکھا تو کہا دیکھ ظالم یہ تھی شام کو صورت ...

    مزید پڑھیے

    اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے

    اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے دیکھ لے بلبل و پروانہ کی بیتابی کو ہجر اچھا نہ حسینوں کا وصال اچھا ہے آ گیا اس کا تصور تو پکارا یہ شوق دل میں جم جائے الٰہی ...

    مزید پڑھیے

    تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے

    تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے سینہ کس کا ہے مری جان جگر کس کا ہے خوف میزان قیامت نہیں مجھ کو اے دوست تو اگر ہے مرے پلے میں تو ڈر کس کا ہے کوئی آتا ہے عدم سے تو کوئی جاتا ہے سخت دونوں میں خدا جانے سفر کس کا ہے چھپ رہا ہے قفس تن میں جو ہر طائر دل آنکھ کھولے ہوئے شاہین نظر کس کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5