Ameer Minai

امیر مینائی

داغ دہلوی کے ہم عصر۔ اپنی غزل ’ سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ‘ کے لئے مشہور ہیں

Eminent Urdu Poet and contemporary of Dagh Dehlvi. Famous for penning ghazal "Sarakti jaye hai rukh se naqaab aahista aahista".

امیر مینائی کی غزل

    یارب شب وصال یہ کیسا گجر بجا

    یارب شب وصال یہ کیسا گجر بجا اگلے پہر کے ساتھ ہی پچھلا پہر بجا آواز صور سن کے کہا دل نے قبر میں کس کی برات آئی یہ باجا کدھر بجا کہتے ہیں آسماں جو تمہارے مکاں کو ہم کہتا ہے آفتاب درست اور قمر بجا جاگو نہیں یہ خواب کا موقع مسافرو نقارا تک بھی کوچ کا وقت سحر بجا تعمیر مقبرے کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیا روکے قضا کے وار تعویذ

    کیا روکے قضا کے وار تعویذ قلعہ ہے نہ کچھ حصار تعویذ چوٹی میں ہے مشک بار تعویذ یا فتنۂ روزگار تعویذ دونوں نے نہ درد دل مٹایا گنڈے کا ہے رشتہ دار تعویذ کیا نام علی میں بھی اثر ہے چاروں ٹکڑے ہیں چار تعویذ ڈرتا ہوں نہ صبح ہو شب وصل ہے مہر وہ زرنگار تعویذ ہم کو بھی ہو کچھ امید ...

    مزید پڑھیے

    گلے میں ہاتھ تھے شب اس پری سے راہیں تھیں

    گلے میں ہاتھ تھے شب اس پری سے راہیں تھیں سحر ہوئی تو وہ آنکھیں نہ وہ نگاہیں تھیں نکل کے چہرے پہ میدان صاف خط نے کیا کبھی یہ شہر تھا ایسا کہ بند راہیں تھیں فراق میں ترے عاشق کو جا کے کل دیکھا کہ وہ تو ہیچ تھا کچھ اشک تھے کچھ آہیں تھیں بگولے اب ہیں کہ غربت ہے گور شاہاں پر سروں پہ ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں میں اگر ہے بو تمہاری

    پھولوں میں اگر ہے بو تمہاری کانٹوں میں بھی ہوگی خو تمہاری اس دل پہ ہزار جان صدقے جس دل میں ہے آرزو تمہاری دو دن میں گلو بہار کیا کی رنگت وہ رہی نہ بو تمہاری چٹکا جو چمن میں غنچۂ گل بو دے گئی گفتگو تمہاری مشتاق سے دور بھاگتی ہے اتنی ہے اجل میں خو تمہاری گردش سے ہے مہر و مہ کے ...

    مزید پڑھیے

    اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو

    اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو ڈھونڈے سے بھی نہ معنی باریک جب ملا دھوکا ہوا یہ مجھ کو کہ اس کی کمر نہ ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی شب بھی خفا وہ بت مغرور رہا

    وصل کی شب بھی خفا وہ بت مغرور رہا حوصلہ دل کا جو تھا دل میں بدستور رہا عمر رفتہ کے تلف ہونے کا آیا تو خیال لیکن اک دم کی تلافی کا نہ مقدور رہا جمع کس دن نہ ہوئے موسم گل میں میکش روز ہنگامہ تہ سایۂ انگور رہا گردش بخت کہاں سے ہمیں لائی ہے کہاں منزلوں وادئ غربت سے وطن دور رہا راست ...

    مزید پڑھیے

    کچھ خار ہی نہیں مرے دامن کے یار ہیں

    کچھ خار ہی نہیں مرے دامن کے یار ہیں گردن میں طوق بھی تو لڑکپن کے یار ہیں سینہ ہو کشتگان محبت کا یا گلا دونوں یہ تیرے خنجر آہن کے یار ہیں خاطر ہماری کرتا ہے دیر و حرم میں کون ہم تو نہ شیخ کے نہ برہمن کے یار ہیں کیا پوچھتا ہے مجھ سے نشاں سیل و برق کا دونوں قدیم سے مرے خرمن کے یار ...

    مزید پڑھیے

    چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ

    چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ مغز رندوں کا کھا گیا واعظ تیرے کہنے سے رند جائیں گے یہ تو ہے خانۂ خدا واعظ اللہ اللہ یہ کبر اور یہ غرور کیا خدا کا ہے دوسرا واعظ بے خطا میکشوں پہ چشم غضب حشر ہونے دے دیکھنا واعظ ہم ہیں قحط شراب سے بیمار کس مرض کی ہے تو دوا واعظ رہ چکا میکدے میں ساری ...

    مزید پڑھیے

    مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے

    مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے دیوانے کو ایک ہو بہت ہے موتی کی طرح جو ہو خداداد تھوڑی سی بھی آبرو بہت ہے جاتے ہیں جو صبر و ہوش جائیں مجھ کو اے درد تو بہت ہے مانند کلیم بڑھ نہ اے دل یہ درد کی گفتگو بہت ہے بے کیف ہو مے تو خم کے خم کیا اچھی ہو تو اک سبو بہت ہے کیا وصل کی شب میں مشکلیں ...

    مزید پڑھیے

    امیر لاکھ ادھر سے ادھر زمانہ ہوا

    امیر لاکھ ادھر سے ادھر زمانہ ہوا وہ بت وفا پہ نہ آیا میں بے وفا نہ ہوا سر نیاز کو تیرا ہی آستانہ ہوا شراب خانہ ہوا یا قمار خانہ ہوا ہوا فروغ جو مجھ کو غم زمانہ ہوا پڑا جو داغ جگر میں چراغ خانہ ہوا امید جا کے نہیں اس گلی سے آنے کی بہ رنگ عمر مرا نامہ بر روانہ ہوا ہزار شکر نہ ضائع ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5