Ameer Minai

امیر مینائی

داغ دہلوی کے ہم عصر۔ اپنی غزل ’ سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ‘ کے لئے مشہور ہیں

Eminent Urdu Poet and contemporary of Dagh Dehlvi. Famous for penning ghazal "Sarakti jaye hai rukh se naqaab aahista aahista".

امیر مینائی کی غزل

    بات کرنے میں تو جاتی ہے ملاقات کی رات

    بات کرنے میں تو جاتی ہے ملاقات کی رات کیا بری بات ہے رہ جاؤ یہیں رات کی رات ذرے افشاں کے نہیں کرمک شب تاب سے کم ہے وہ زلف عرق آلود کہ برسات کی رات زاہد اس زلف پھنس جائے تو اتنا پوچھوں کہیے کس طرح کٹی قبلۂ حاجات کی رات شام سے صبح تلک چلتے ہیں جام مے عیش خوب ہوتی ہے بسر اہل خرابات ...

    مزید پڑھیے

    کس کے چمکے چاند سے رخسار قیصر باغ میں

    کس کے چمکے چاند سے رخسار قیصر باغ میں چاندنی ہے سایۂ دیوار قیصر باغ میں فی الحقیقت یہ بھی کم گلزار جنت سے نہیں حوریں پھرتی ہیں سر بازار قیصر باغ میں پاؤں کا یاں ذکر کیسا صاف ہے ایسی زمیں دل پھسلتے ہیں دم رفتار قیصر باغ میں زیر شاخ گل اگر سبزہ کبھی سونے لگا شور بلبل نے کیا بیدار ...

    مزید پڑھیے

    ہم سر زلف قد حور شمائل ٹھہرا

    ہم سر زلف قد حور شمائل ٹھہرا لام کا خوب الف مد مقابل ٹھہرا دیدۂ تر سے جو دامن میں گرا دل ٹھہرا بہتے بہتے یہ سفینہ لب ساحل ٹھہرا کی نظر روئے کتابی پہ تو کچھ دل ٹھہرا مکتب شوق بھی قرآن کی منزل ٹھہرا نگہت گل سے پریشان ہوا اس کا دماغ خندۂ گل نہ ہوا شور عنادل ٹھہرا نجد سے قیس جو آیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5