فرا شب کی اذیتوں کا کلام دکھ ہے تمام دکھ ہے
فرا شب کی اذیتوں کا کلام دکھ ہے تمام دکھ ہے یہاں ہر اک موڑ پر ہر اک شے کا نام دکھ ہے تمام دکھ ہے سمجھ سکا ایک بھی نہ جب وہ سوال میرا جواب میرا لگے ہے مجھ کو کہ میرا سارا کلام دکھ ہے تمام دکھ ہے خوشی بھی آوے ہے اور غمی بھی یہ زندگی کا سفر ہے پیارے خوشی ہے مظہر بہار کا غم کا نام دکھ ہے ...