Ameeq Hanafi

عمیق حنفی

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

One of the most prominent modern poets and also a critic. He had deep interest in Indian philosophy and music. He was also a broadcaster associated with All India Radio.

عمیق حنفی کی غزل

    لمبی رات سے جب ملی اس کی زلف دراز

    لمبی رات سے جب ملی اس کی زلف دراز کھل کر ساری گتھیاں پھر سے بن گئیں راز اس کی اک آواز سے شرمایا سنگیت سارنگی کا سوز کیا کیا ستار کا ساز میرا قائل ہو گیا یہ سارا سنسار رنگ ناز میں جب ملا میرا رنگ نیاز سازوں کا سنگیت کیا پایل کی جھنکار کون سنے اس شور میں دل تیری آواز ان آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    بین ہوا کے ہاتھوں میں ہے لہرے جادو والے ہیں

    بین ہوا کے ہاتھوں میں ہے لہرے جادو والے ہیں چندن سے چکنے شانوں پر مچل اٹھے دو کالے ہیں جنگل کی یا بازاروں کی دھول اڑی ہے سواگت کو ہم نے گھر کے باہر جب بھی اپنے پاؤں نکالے ہیں کیسا زمانہ آیا ہے یہ الٹی ریت ہے الٹی بات پھولوں کو کانٹے ڈستے ہیں جو ان کے رکھوالے ہیں گھر کے دکھڑے شہر ...

    مزید پڑھیے

    عمیقؔ چھیڑ غزل غم کی انتہا کب ہے

    عمیقؔ چھیڑ غزل غم کی انتہا کب ہے یہ مالوے کی جنوں خیز چودھویں شب ہے مجھے شکایت تلخیٔ زہر غم کب ہے مرے لبوں پہ ابھی کیف شکر لب ہے لکیر کھنچتی چلی جا رہی ہے تابہ جگر فروغ مے ہے کہ مشق جراحت شب ہے یہ محویت ہے کہ رعب‌ جمال ہے طاری خلاف‌ رسم جنوں دل بہت مؤدب ہے کبھی حرم میں ہے کافر ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے یہ مطلع تخئیل پر مہتاب سا

    کون ہے یہ مطلع تخئیل پر مہتاب سا میری رگ رگ میں بپا ہونے لگا سیلاب سا آگ کی لپٹوں میں ہے لپٹا ہوا سارا بدن ہڈیوں کی نلکیوں میں بھر گیا تیزاب سا خواہشوں کی بجلیوں کی جلتی بجھتی روشنی کھینچتی ہے منظروں میں نقشۂ اعصاب سا کس بلندی پر اڑا جاتا ہوں بر دوش ہوا آسماں بھی اب نظر آنے لگا ...

    مزید پڑھیے

    پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت

    پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت رت متوالی چاند نشیلا رات جوان گھر کا آمد خرچ یہاں تو جوڑو مت ابر جھکا ہے چاند کے گورے مکھڑے پر چھوڑو لاج لگو دل سے منہ موڑو مت دل کو پتھر کر دینے والی یادو اب اپنا سر اس پتھر سے پھوڑو مت مت عمیقؔ کی آنکھوں سے دل ...

    مزید پڑھیے

    غبار و گرد نے سمجھا ہے رہنما مجھ کو

    غبار و گرد نے سمجھا ہے رہنما مجھ کو تلاش کرتا پھرا ہے یہ قافلہ مجھ کو طویل راہ سفر پر ہیں پھوٹ پھوٹ پڑا نہ کیوں سمجھتے مرے پیر آبلہ مجھ کو شکست دل کی صدا ہوں بکھر بھی جانے دے خطوط و رنگ کی زنجیر مت پنہا مجھ کو زمین پر ہے سمندر فلک پہ ابر غبار اتارتی ہے کہاں دیکھیے ہوا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوا ہوں کہاں وطن میرا

    میں ہوا ہوں کہاں وطن میرا دشت میرا نہ یہ چمن میرا میں کہ ہر چند ایک خانہ نشیں انجمن انجمن سخن میرا برگ گل پر چراغ سا کیا ہے چھو گیا تھا اسے دہن میرا میں کہ ٹوٹا ہوا ستارہ ہوں کیا بگاڑے گی انجمن میرا ہر گھڑی اک نیا تقاضا ہے درد سر بن گیا بدن میرا

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2