Ameeq Hanafi

عمیق حنفی

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

One of the most prominent modern poets and also a critic. He had deep interest in Indian philosophy and music. He was also a broadcaster associated with All India Radio.

عمیق حنفی کی غزل

    میں بھی کب سے چپ بیٹھا ہوں وہ بھی کب سے چپ بیٹھی ہے

    میں بھی کب سے چپ بیٹھا ہوں وہ بھی کب سے چپ بیٹھی ہے یہ ہے وصال کی رسم انوکھی یہ ملنے کی ریت نئی ہے وہ جب مجھ کو دیکھ رہی تھی میں نے اس کو دیکھ لیا تھا بس اتنی سی بات تھی لیکن بڑھتے بڑھتے کتنے بڑھی ہے بے صورت بے جسم آوازیں اندر بھیج رہی ہیں ہوائیں بند ہیں کمرے کے دروازے لیکن کھڑکی ...

    مزید پڑھیے

    ساون آیا چھانے لگے گھور گھن گھور بادل

    ساون آیا چھانے لگے گھور گھن گھور بادل کرتے ہیں پھر دل کو پریشان چت چور بادل جنگل جنگل سنکی ہوا بانس بن جھوم اٹھے ناچے کودے گرجے مچانے لگے شور بادل ڈھولک نقارے بانسری جھانجھنیں بج رہی ہیں اس پر یہ ست رنگی دھنک بن گئے مور بادل بجلی کا پہلو گدگدایا بھریں چٹکیاں بھی جھوما جھٹکی ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے ویران بیاباں کی طرح

    دل ہے ویران بیاباں کی طرح گوشۂ شہر خموشاں کی طرح ہائے وہ جسم تہ خاک ہے آج جس نے رکھا تھا ہمیں جاں کی طرح صاحب خانہ سمجھتے تھے جسے چل دیا گھر سے وہ مہماں کی طرح چاند سورج کا گماں تھا جس پر بجھ گیا شمع شبستاں کی طرح سایۂ عاطفت اب سر پہ نہیں سایۂ ابر گریزاں کی طرح ہے اگر اپنا مقدر ...

    مزید پڑھیے

    عرض مدعا کرتے کیوں نہیں کیا ہم نے

    عرض مدعا کرتے کیوں نہیں کیا ہم نے خواہشوں کو حسرت میں خود بدل دیا ہم نے نت نئی امیدوں کے ٹانک ٹانک کر پیوند زندگی کے دامن کو عمر بھر سیا ہم نے رنج و غم اٹھائے ہیں فکر و فن بھی پائے ہیں زندگی کو جتنا بھی جی سکے جیا ہم نے صبح کا نیا سورج کچھ تو روشنی لے گا شام سے جلایا ہے آس کا دیا ...

    مزید پڑھیے

    اکثر رات گئے تک میں چوکھٹ پر بیٹھا رہتا ہوں

    اکثر رات گئے تک میں چوکھٹ پر بیٹھا رہتا ہوں سگریٹ پیتا چاند کو تکتا من میں بکتا رہتا ہوں ریک پہ رکھ کر بھول گیا تھا اس کے چہرے ایسی کتاب ہاتھ میں جب آ جاتی ہے تو پہروں پڑھتا رہتا ہوں مرمر کا پتھر بن جاتی ہے جب پورے چاند کی رات اپنی نظروں کی چھینی سے مورتیں گھڑتا رہتا ہوں آخری شو ...

    مزید پڑھیے

    ہے نور خدا بھی یہاں عرفان خدا بھی

    ہے نور خدا بھی یہاں عرفان خدا بھی یہ ذات کہ ہے وادیٔ سینا بھی حرا بھی اس بن میں کیا کرتی ہے تپ میری انا بھی اس شہر میں ہے کار گۂ ارض و سما بھی کرتا ہوں طواف اپنا تو ملتی ہے نئی راہ قبلہ بھی ہے یہ ذات مرا قبلہ نما بھی خود آگہی و خود نگہی کا ہے یہ انعام اور جرم شناسایٔ عالم کی سزا ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہوا ہے چاک ملبوس یقیں سلتا نہیں

    یوں ہوا ہے چاک ملبوس یقیں سلتا نہیں پھینک دینا بھی ہے مشکل دوسرا ملتا نہیں خواب جو دیکھے نہ تھے ان کی سزا تو مل گئی بارہا دیکھا جنہیں ان کا صلہ ملتا نہیں چل رہی ہے سانس کی آندھی اڑا جاتا ہے دل آس کا پتا ہے ایسا ڈال سے ہلتا نہیں میری ہمت دیکھیے اس دشت میں لیتا ہوں سانس نقش پائے ...

    مزید پڑھیے

    عینک کے دونوں شیشے ہی اٹے ہوئے تھے دھول میں

    عینک کے دونوں شیشے ہی اٹے ہوئے تھے دھول میں ہاتھ پڑ گیا کانٹوں پر پھولوں کے بدلے بھول میں چھوتے ہی آشائیں بکھریں جیسے سپنے ٹوٹ گئے کس نے اٹکائے تھے یہ کاغذ کے پھول ببول میں عشق کے ہجے بھی جو نہ جانیں وہ ہیں عشق کے دعویدار جیسے غزلیں رٹ کر گاتے ہیں بچے اسکول میں اب راتوں کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہم کہ جو بیٹھے ہوئے ہیں اپنے سر پکڑے ہوئے

    ہم کہ جو بیٹھے ہوئے ہیں اپنے سر پکڑے ہوئے آپ ہی زنجیر ہیں اور آپ ہی جکڑے ہوئے شام پیلی راکھ میں خون شفق کا انجماد رات جیسے خواب یخ بستہ ہوں دن اکڑے ہوئے رنگ کے پہرے ہیں رخساروں کی آب و تاب پر اور رنگوں کو ہیں زلفوں کی لٹیں جکڑے ہوئے دھوپ نے ناخن ڈبوئے ہیں گلوں کے خون میں زخم ...

    مزید پڑھیے

    کہنے کو شمع بزم زمان و مکاں ہوں میں

    کہنے کو شمع بزم زمان و مکاں ہوں میں سوچو تو صرف کشتۂ دور جہاں ہوں میں آتا ہوں میں زمانے کی آنکھوں میں رات دن لیکن خود اپنی نظروں سے اب تک نہاں ہوں میں جاتا نہیں کناروں سے آگے کسی کا دھیان کب سے پکارتا ہوں یہاں ہوں یہاں ہوں میں اک ڈوبتے وجود کی میں ہی پکار ہوں اور آپ ہی وجود کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2