Ameen Rahat Chugtai

امین راحت چغتائی

  • 1930

امین راحت چغتائی کی نظم

    گلیڈیولا

    مری کی الھڑ پہاڑیوں کے چبوتروں پر ہری ہری نرم لابنی لابنی گھاس سے سر کشیدہ شاخیں ہتھیلیوں پر سجائے سیندھوری گل ادا سے فضائے خوش رنگ میں لہک کر ہر ایک رہرو کے دامن دل کو کھینچتی ہیں صبا کی سرگوشیاں مسلم یہ کیسے گل ہیں کہ ان کی خوشبو سے چونکتا بھی نہیں ہے کوئی مگر انہیں دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    آتش دان

    کتنی یادیں جلا چکا ہوں میں کتنے ارماں بجھا چکا ہوں میں کرسیاں کھینچ کر مرے نزدیک اپنے ماضی پہ سوچنے والے داستاں بن رہے ہیں ماضی کی کٹکٹاتے ہوئے وہ چلغوزے چھیل کر منہ میں ڈالتے جائیں اور شعلوں سے کھیلتے جائیں یاد آئیں جو شعلہ رو لمحے جھریوں سے اٹے ہوئے چہرے ایک پل کے لیے دمک ...

    مزید پڑھیے