الماس شبی کی نظم

    یہ کون تم سے اب کہے

    یہ کون تم سے اب کہے یہ روز روز درد کے جو سلسلے ہیں کم کرو ذرا تو تم کرم کرو جو روز روز آؤ گے جو روز روز جاؤ گے کہاں تلک رلاؤ گے کہاں تلک ستاؤ گے نہ مجھ پہ اب ستم کرو جو ہو سکے کرم کرو ملا گیا ہے راستہ یہ مشکلوں سے جو ہمیں ملیں تو اس طرح ملیں کہ پھول بن کے ہم کھلیں یہ میں جو میں ہوں نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں تمہارا ہوں

    نہ جانے اس دسمبر میں کسے تم شال پہناؤ اور اپنے سرد ہاتھوں سے تم اس کے گال کو چھو کر تم اس کے گال کو چھو کر یقیں اس کا دلاؤ گے کہ تم ہو صرف میری میں تمہارا ہوں

    مزید پڑھیے

    ورکنگ لیڈی

    میں جب بھی گھر پہ آتی ہوں بہت سی چیزیں لاتی ہوں اور ان چیزوں میں اکثر خود کو رکھ کر بھول جاتی ہوں پتا اس وقت چلتا ہے کہ جب تکیے پہ رکھنے کو مجھے سر ہی نہیں ملتا میسر خواب کیسے ہوں کہ آنکھیں ہی نہیں ہوتیں تھکن سے چور ہاتھوں کی میں جب جب سسکیاں سنتی ہوں اپنی کرچیاں چنتی ہوں پہلو میں ...

    مزید پڑھیے

    احساس

    رات پلیٹ میں دکھ رکھا تھا صبح کے کپ میں بے زاری تھی شام چائے کے ساتھ پڑا تھا دل کی صورت والا برفی کا اک ٹکڑا آج مرے کمرے میں پھر سے ہجر کی ٹیبل پر دل کا پیالہ یوں اشکوں سے بھرا ہوا تھا اندر سے کچھ ٹوٹ گیا تھا اور اک جگ یادوں سے بھرا میری جانب دیکھ رہا تھا ایک گلاس تھکن کا خالی جیسے ...

    مزید پڑھیے

    دیر سویر تو ہو جاتی ہے

    دروازے پہ جو آنکھیں ہیں آنکھوں میں جو سپنے ہیں ان سپنوں میں جو مورت ہے وہ میری ہے دروازے کے باہر کیا ہے اک رستہ ہے جس پر میری یادوں کا شہر بسا ہے میرا رستہ دیکھنے والی ان آنکھوں کا جال بچھا ہے مجھے پتا ہے لیکن ان آنکھوں کو کیسے میں یہ بات بتاؤں ہر رستہ پہ اتنی بھیڑ چلنا مشکل ہو ...

    مزید پڑھیے