یہ کون تم سے اب کہے
یہ کون تم سے اب کہے یہ روز روز درد کے جو سلسلے ہیں کم کرو ذرا تو تم کرم کرو جو روز روز آؤ گے جو روز روز جاؤ گے کہاں تلک رلاؤ گے کہاں تلک ستاؤ گے نہ مجھ پہ اب ستم کرو جو ہو سکے کرم کرو ملا گیا ہے راستہ یہ مشکلوں سے جو ہمیں ملیں تو اس طرح ملیں کہ پھول بن کے ہم کھلیں یہ میں جو میں ہوں نہ ...