الماس شبی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    دیا منڈیر پہ دل کی جلا رہی ہوں میں

    دیا منڈیر پہ دل کی جلا رہی ہوں میں ہوا مزاج کو واپس بلا رہی ہوں میں مجھے کسی کے بھی جانے سے دکھ نہیں ہوتا نہ جانے کس لیے آنسو بہا رہی ہوں میں یہ تیری مرضی کہ آئے نہ آئے واپس تو نظام دل کو تو دل سے چلا رہی ہوں میں اسی چراغ سے ہر سمت روشنی ہوگی جلا ہے دل تو دیے سب بجھا رہی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو آنا پڑا یہیں تو پھر

    تجھ کو آنا پڑا یہیں تو پھر نہ ملا ہم سا گر حسیں تو پھر کون تیرا خیال رکھے گا بعد میرے ہوا حزیں تو پھر جس پہ تجھ کو غرور ہے وہ دل کھو گیا گر یہیں کہیں تو پھر آ نہیں سکتا کوئی تجھ کو یاد ٹوٹ جائے ترا یقیں تو پھر دل کشادہ دلی پہ نازاں ہے نہ ہوا وہ اگر مکیں تو پھر سوچتی ہوں کہ کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    اس جبیں پر جو بل پڑے شاید

    اس جبیں پر جو بل پڑے شاید یہ کلیجہ نکل پڑے شاید سانس رکنے لگی ہے سینے میں تم کہو تو یہ چل پڑے شاید ضبط سے لال ہو گئیں آنکھیں ایک چشمہ ابل پڑے شاید ایک بجھتا دیا محبت کا تیرے ملنے سے جل پڑے شاید بات اب جو تمہیں بتانی ہے دل تمہارا اچھل پڑے شاید آنسوؤں سے دھلی ہوئی آنکھیں دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    سوال کیسے کروں میں اس سے جواب ہے جو مری دعا کا

    سوال کیسے کروں میں اس سے جواب ہے جو مری دعا کا کرے گا کیسے وہ بے وفائی مجھے یقیں ہے مری وفا کا نہ اس سے ملنے کی ہے تمنا نہ اس کو پانے کی آرزو ہے دیا محبت کا جل رہا ہے جو جی میں آئے کرے ہوا کا جو بادلوں پر میں چل رہی ہوں تو آسمانوں کو چھو رہی ہوں کہ ساتھ میرے ہی چل رہا ہے وہ ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    تیرے پہلو میں جی رہی تھی کبھی

    تیرے پہلو میں جی رہی تھی کبھی زندگی میری زندگی تھی کبھی بارشوں پر مری نہ جاؤ تم آگ اندر کہیں لگی تھی کبھی یاد کر کے میں ہنس رہی ہوں آج میں بھی تیرے لیے دکھی تھی کبھی وہ بھی دن تھے کہ میں یہی دنیا تیری آنکھوں سے دیکھتی تھی کبھی یاد ہوگا ابھی تلک تجھ کو میں بھی تیری ہی زندگی تھی ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    یہ کون تم سے اب کہے

    یہ کون تم سے اب کہے یہ روز روز درد کے جو سلسلے ہیں کم کرو ذرا تو تم کرم کرو جو روز روز آؤ گے جو روز روز جاؤ گے کہاں تلک رلاؤ گے کہاں تلک ستاؤ گے نہ مجھ پہ اب ستم کرو جو ہو سکے کرم کرو ملا گیا ہے راستہ یہ مشکلوں سے جو ہمیں ملیں تو اس طرح ملیں کہ پھول بن کے ہم کھلیں یہ میں جو میں ہوں نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں تمہارا ہوں

    نہ جانے اس دسمبر میں کسے تم شال پہناؤ اور اپنے سرد ہاتھوں سے تم اس کے گال کو چھو کر تم اس کے گال کو چھو کر یقیں اس کا دلاؤ گے کہ تم ہو صرف میری میں تمہارا ہوں

    مزید پڑھیے

    ورکنگ لیڈی

    میں جب بھی گھر پہ آتی ہوں بہت سی چیزیں لاتی ہوں اور ان چیزوں میں اکثر خود کو رکھ کر بھول جاتی ہوں پتا اس وقت چلتا ہے کہ جب تکیے پہ رکھنے کو مجھے سر ہی نہیں ملتا میسر خواب کیسے ہوں کہ آنکھیں ہی نہیں ہوتیں تھکن سے چور ہاتھوں کی میں جب جب سسکیاں سنتی ہوں اپنی کرچیاں چنتی ہوں پہلو میں ...

    مزید پڑھیے

    احساس

    رات پلیٹ میں دکھ رکھا تھا صبح کے کپ میں بے زاری تھی شام چائے کے ساتھ پڑا تھا دل کی صورت والا برفی کا اک ٹکڑا آج مرے کمرے میں پھر سے ہجر کی ٹیبل پر دل کا پیالہ یوں اشکوں سے بھرا ہوا تھا اندر سے کچھ ٹوٹ گیا تھا اور اک جگ یادوں سے بھرا میری جانب دیکھ رہا تھا ایک گلاس تھکن کا خالی جیسے ...

    مزید پڑھیے

    دیر سویر تو ہو جاتی ہے

    دروازے پہ جو آنکھیں ہیں آنکھوں میں جو سپنے ہیں ان سپنوں میں جو مورت ہے وہ میری ہے دروازے کے باہر کیا ہے اک رستہ ہے جس پر میری یادوں کا شہر بسا ہے میرا رستہ دیکھنے والی ان آنکھوں کا جال بچھا ہے مجھے پتا ہے لیکن ان آنکھوں کو کیسے میں یہ بات بتاؤں ہر رستہ پہ اتنی بھیڑ چلنا مشکل ہو ...

    مزید پڑھیے