الماس شبی کی غزل

    دیا منڈیر پہ دل کی جلا رہی ہوں میں

    دیا منڈیر پہ دل کی جلا رہی ہوں میں ہوا مزاج کو واپس بلا رہی ہوں میں مجھے کسی کے بھی جانے سے دکھ نہیں ہوتا نہ جانے کس لیے آنسو بہا رہی ہوں میں یہ تیری مرضی کہ آئے نہ آئے واپس تو نظام دل کو تو دل سے چلا رہی ہوں میں اسی چراغ سے ہر سمت روشنی ہوگی جلا ہے دل تو دیے سب بجھا رہی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو آنا پڑا یہیں تو پھر

    تجھ کو آنا پڑا یہیں تو پھر نہ ملا ہم سا گر حسیں تو پھر کون تیرا خیال رکھے گا بعد میرے ہوا حزیں تو پھر جس پہ تجھ کو غرور ہے وہ دل کھو گیا گر یہیں کہیں تو پھر آ نہیں سکتا کوئی تجھ کو یاد ٹوٹ جائے ترا یقیں تو پھر دل کشادہ دلی پہ نازاں ہے نہ ہوا وہ اگر مکیں تو پھر سوچتی ہوں کہ کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    اس جبیں پر جو بل پڑے شاید

    اس جبیں پر جو بل پڑے شاید یہ کلیجہ نکل پڑے شاید سانس رکنے لگی ہے سینے میں تم کہو تو یہ چل پڑے شاید ضبط سے لال ہو گئیں آنکھیں ایک چشمہ ابل پڑے شاید ایک بجھتا دیا محبت کا تیرے ملنے سے جل پڑے شاید بات اب جو تمہیں بتانی ہے دل تمہارا اچھل پڑے شاید آنسوؤں سے دھلی ہوئی آنکھیں دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    سوال کیسے کروں میں اس سے جواب ہے جو مری دعا کا

    سوال کیسے کروں میں اس سے جواب ہے جو مری دعا کا کرے گا کیسے وہ بے وفائی مجھے یقیں ہے مری وفا کا نہ اس سے ملنے کی ہے تمنا نہ اس کو پانے کی آرزو ہے دیا محبت کا جل رہا ہے جو جی میں آئے کرے ہوا کا جو بادلوں پر میں چل رہی ہوں تو آسمانوں کو چھو رہی ہوں کہ ساتھ میرے ہی چل رہا ہے وہ ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    تیرے پہلو میں جی رہی تھی کبھی

    تیرے پہلو میں جی رہی تھی کبھی زندگی میری زندگی تھی کبھی بارشوں پر مری نہ جاؤ تم آگ اندر کہیں لگی تھی کبھی یاد کر کے میں ہنس رہی ہوں آج میں بھی تیرے لیے دکھی تھی کبھی وہ بھی دن تھے کہ میں یہی دنیا تیری آنکھوں سے دیکھتی تھی کبھی یاد ہوگا ابھی تلک تجھ کو میں بھی تیری ہی زندگی تھی ...

    مزید پڑھیے

    غم ہنسی میں چھپا دیا ہوگا

    غم ہنسی میں چھپا دیا ہوگا چشم نم نے بتا دیا ہوگا بھول جانے کی اس کو عادت تھی اس نے مجھ کو بھلا دیا ہوگا ایک خط تھا ثبوت چاہت کا وہ بھی اس نے جلا دیا ہوگا رات چپکے سے لے اڑی تھی ہوا راز دل کا بتا دیا ہوگا ہجر کے مارے دل کو بھی اس نے جانے کیسے سلا دیا ہوگا پھر بلایا ہے آج ناصح ...

    مزید پڑھیے

    لگے جب صبح کی کشتی کنارے شب

    لگے جب صبح کی کشتی کنارے شب کیا کرتی ہے جانے کیا اشارے شب نہیں شکوہ مگر اتنا بتا دو تم کوئی تم بن بھلا کیسے گزارے شب چھڑا کر ہاتھ دنیا سے مری خاطر چلے آؤ جہاں ہو تم پکارے شب ذرا سوچو یہ کس کے واسطے اپنے لیے پھرتی ہے دامن میں ستارے شب اٹھا کے رنج و غم سارے زمانے کے مرے دل پہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس موڑ پر میں نے دیکھا نہیں

    جانے کس موڑ پر میں نے دیکھا نہیں مڑ گیا ہم سفر میں نے دیکھا نہیں تم کو معلوم ہو تو بتانا مجھے رہ گئی میں کدھر میں نے دیکھا نہیں وقت کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا اسے وہ گیا پھر کدھر میں نے دیکھا نہیں لے کے آیا تھا میرے لیے روشنی جب گیا چھوڑ کر میں نے دیکھا نہیں مل ہی جاتی کبھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جب وہ مجھ سے کلام کرتا ہے

    جب وہ مجھ سے کلام کرتا ہے دھڑکنوں میں قیام کرتا ہے لاکھ تجھ سے ہے اختلاف مگر دل ترا احترام کرتا ہے دن کہیں بھی گزار لے یہ دل تیرے کوچے میں شام کرتا ہے ہاتھ تھاما نہ حال ہی پوچھا یوں بھی کوئی سلام کرتا ہے وہ فسوں کار اس قدر ہے شبیؔ بیٹھے بیٹھے غلام کرتا ہے

    مزید پڑھیے