Ali Sahil

علی ساحل

پاکستان کی نئی نسل کے اہم شاعر، سہ ماہی ادبی رسالے ’نظم نو ‘ کےمدیر

A prominent new generation poet from Pakistan, editor of literary quarterly 'Nazm-e-Nau'

علی ساحل کی نظم

    پُرسہ

    خدا کو لکھے گئے خط میں میں نے اپنے دکھوں کی تفصیل نہیں لکھی کیوں کہ خدا ہر شے سے بے نیاز دنیا کی بساط پر نت نئے کھیل کھیل رہا ہے اور تنہائی کا دکھ جھیل رہا ہے

    مزید پڑھیے

    دستک

    خوابوں کی ترسیل کا کام ایک مدت سے بلا ناغہ جاری ہے میں ان لوگوں کے لیے خواب دیکھتا ہوں جو خود خواب نہیں دیکھ سکتے میں خواب دیکھتا ہوں اور انہیں کاغذ پر لکھتا ہوں کبھی آدھا کبھی پورا اور کبھی پورے سے بھی زیادہ کبھی کبھی تو خواب اتنے زیادہ ہو جاتے ہیں کہ کاغذ سے بہہ کر زمین پر یا ...

    مزید پڑھیے

    وارننگ

    آسمان کی طرف دیکھتی ہوئی لڑکی کو شاید اندازہ نہیں ہے کہ اس کی جوانی پستیوں کے سفر پر روانہ ہو چکی ہے آسمان کی طرف دیکھتی ہوئی لڑکی کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ جب زمین پر نیلے گنبد مسمار ہوتے ہیں تو منزل کی جانب بڑھتے ہوئے قدموں کی رفتار بہت مدھم ہو جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    چنی ہوئی دیوار میں در

    میں تمہیں اپنی قبر کی مٹی سے کھلونے بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا تم اگر چاہو تو اس مٹی سے کوئی گیت بن سکتی ہو یا کوئی دیوار چن سکتی ہو چنی ہوئی دیوار میں در میرے نالوں کی ذمہ داری ہے یہ تو میں چنی ہوئی دیوار کی بات کر رہا ہوں یہ آسمان بھی میری دسترس سے باہر نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    پینٹنگ

    تیری تصویر بناتے ہوئے میں نے نظم مکمل کر لی ہے اور خود کو ادھورا چھوڑ دیا ہے تم چاہو تو مجھے مکمل کر سکتی ہو اپنی آنکھوں میں کاجل لگاتے ہوئے اپنے بال سنوارتے ہوئے یا اس وقت جب کمرے میں کوئی نہ ہو اور آئینہ تمہارے حق میں بیان دینے سے انکار کر دے

    مزید پڑھیے

    خود ساختہ دکھ

    سورج ہر روز میری آنکھوں میں بھری ہوئی اور شاید مری ہوئی نیند کو دیکھ کر اپنے دن کا آغاز کرتا ہے میں گھر سے دفتر جاتی ہوئی سڑک پر رینگتا ہوا آنے والی نسلوں پر احسان کرتا ہوں میں دفتر اپنی مرضی سے جاتا ہوں لیکن دفتر میں میری مرضی کا کام نہیں ہوتا میں کاغذ پر خواب اور دکھ ایک ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    مصلحت

    تمہیں میرا سگریٹ پینا برا لگتا ہے اور مجھے تمہارا راہ چلتی لڑکیوں پر جملے کسنا ہماری دوستی مصلحت کی سڑک پر چلتے ہوئے ضبط کے آخری موڑ تک آ گئی ہے اب ہمیں مسکراہٹوں کا تبادلہ کر لینا چاہیئے ہو سکتا ہے آنے والا وقت اس تکلف کا روادار نہ ہو

    مزید پڑھیے

    اعتبار

    تمہارے دکھ اک کاغذ پر لکھ کر اس کی ایک کشتی بنائی جا سکتی ہے اور اس کشتی پر آنے والی دو چار صدیوں کا سفر کیا جا سکتا ہے تمہیں یاد ہی ہوگا آج سے کچھ صدیاں پہلے جب دربار میں بیٹھے ہوئے تم نے اپنی انگلیاں کاٹ لیں تھیں میں نے اپنے بھائیوں پر اعتبار کیا تھا اعتبار تو خیر میں اب بھی کر ...

    مزید پڑھیے

    سحر

    وہ کسی بھی حال میں اپنے ہونٹوں پر سرخی لگانا نہیں بھولتی اور میں کنگھی کرنا آج پھیلی ہوئی سرخی اور بکھرے ہوئے بال عجیب ہی منظر پیش کر رہے ہیں اور پس منظر میں اذان ہو رہی ہے

    مزید پڑھیے

    کیون کارٹر کے لیے

    تم نے ایک گدھ کی تصویر کھینچی جو ایک بھوکے بچے کے مرنے کا منتظر تھا اور خودکشی کر لی میں نے ایک بھوکے بچے کو مرے ہوئے گدھ کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھ لیا ہے مجھے کیا کرنا چاہیئے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2