Ali Fraz Rezvi

علی فراز رضوی

علی فراز رضوی کی غزل

    تیرے وعدے پہ اعتبار کیا

    تیرے وعدے پہ اعتبار کیا مضطرب دل نے بار بار کیا ہم نے تو اس جہان فانی میں ہو سکا جتنا انتظار کیا اس کو آنہ ہے آئے گا لیکن کب قضا نے خیال یار کیا دامن عشق وقت نے آخر دیکھ تو کیسا تار تار کیا دل کے خس خانے جب سلگنے لگے ہم نے آنکھوں کو آبشار کیا تیری مجبوریاں رہی ہوں گی ٹھیک ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    تیری زلفوں کے پیچ و خم کی قسم

    تیری زلفوں کے پیچ و خم کی قسم چین سے ہیں تیرے ستم کی قسم جس نے دیکھیں سو دل گنوا بیٹھا تیری آنکھیں وہ جام جم کی قسم ہم تو دیکھا کیے تھے حسرت سے سرخیٔ لب کو چشم نم کی قسم لڑکھڑانا ہے ان کی فطرت میں کون کھائے تیرے قدم کی قسم جانے کب پی تھی پر نشہ نہ گیا میرے ساقی تیرے کرم کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ حسن بے مثال کہاں جلوہ گر نہیں

    وہ حسن بے مثال کہاں جلوہ گر نہیں اپنا قصور ہے ہمیں تاب نظر نہیں سنتے ہیں چاند رات کو آیا تھا بام تک پھر اس کے بعد کیا ہوا کچھ بھی خبر نہیں اس کے سراپا حسن کی تعریف کیا کریں سر تا قدم پری ہے فقط اس کے پر نہیں بکھرے ہوئے ہیں بال ستاروں کی چھاؤں میں سجدے میں گر پڑیں گے ستارے یہ در ...

    مزید پڑھیے

    اف ادائیں دکھا رہی ہیں وہ

    اف ادائیں دکھا رہی ہیں وہ مسکرا کر ستا رہی ہیں وہ ہم فقیرو کی اپنے کوچے میں ایک محفل سجا رہی ہیں وہ کب سے نظریں بچائے بیٹھے ہیں یہ خبر ہے کہ آ رہی ہیں وہ ہے گہن چاند کو لگا دیکھا رخ سے پردہ اٹھا رہی ہیں وہ سارے عالم میں پھیلی بے چینی زلف بکھرائے جا رہی ہیں وہ زلف ماتھے پہ ...

    مزید پڑھیے