وہ حسن بے مثال کہاں جلوہ گر نہیں
وہ حسن بے مثال کہاں جلوہ گر نہیں
اپنا قصور ہے ہمیں تاب نظر نہیں
سنتے ہیں چاند رات کو آیا تھا بام تک
پھر اس کے بعد کیا ہوا کچھ بھی خبر نہیں
اس کے سراپا حسن کی تعریف کیا کریں
سر تا قدم پری ہے فقط اس کے پر نہیں
بکھرے ہوئے ہیں بال ستاروں کی چھاؤں میں
سجدے میں گر پڑیں گے ستارے یہ در نہیں
گزری تھی رات اس کے قدم پر پڑے پڑے
دیکھی پھر اس کے بعد کبھی پھر سحر نہیں
اس کی فرازؔ ایک جھلک بھی کسے نصیب
ایک تم کے تم نے دیکھا اسے رات بھر نہیں