Ali Ahmad Jalili

علی احمد جلیلی

  • 1921 - 2005

شاعر اور ناقد، جلیل مانکپوری کے فرزند

Poet and critic, son of Jaleel Manikpuri

علی احمد جلیلی کی غزل

    فریب نکہت و گلزار سے بچاؤ مجھے

    فریب نکہت و گلزار سے بچاؤ مجھے کرم کرو کسی صحرا میں چھوڑ آؤ مجھے وہ جنس ہوں میں جسے بک کے مدتیں گزریں جو ہو سکے تو کہیں سے خرید لاؤ مجھے مچل رہی ہے نظر چھو کے دیکھیے اس کو سمٹ رہا ہے بدن ہاتھ مت لگاؤ مجھے کسی طرح ان اندھیروں کی عمر تو کم ہو جلانے والو ذرا دیر تک جلاؤ مجھے کسی پہ ...

    مزید پڑھیے

    مستحق وہ لذت غم کا نہیں

    مستحق وہ لذت غم کا نہیں جس نے خود اپنا لہو چکھا نہیں اس شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں جس کی شاخوں پر کوئی پتا نہیں کون دیتا ہے در دل پر صدا کہہ دو میں بھی اب یہاں رہتا نہیں بن رہے ہیں سطح دل پر دائرے تم نے تو پتھر کوئی پھینکا نہیں انگلیاں کانٹوں سے زخمی ہو گئیں ہاتھ پھولوں تک ...

    مزید پڑھیے

    خوشی نے مجھ کو ٹھکرایا ہے درد و غم نے پالا ہے

    خوشی نے مجھ کو ٹھکرایا ہے درد و غم نے پالا ہے گلوں نے بے رخی کی ہے تو کانٹوں نے سنبھالا ہے محبت میں خیال ساحل و منزل ہے نادانی جو ان راہوں میں لٹ جائے وہی تقدیر والا ہے جہاں بھر کر متاع لالہ و گل بخشنے والو ہمارے دل کا کانٹا بھی کبھی تم نے نکالا ہے کناروں سے مجھے اے ناخدا تم دور ...

    مزید پڑھیے

    لائی ہے کس مقام پہ یہ زندگی مجھے

    لائی ہے کس مقام پہ یہ زندگی مجھے محسوس ہو رہی ہے خود اپنی کمی مجھے دیکھو تم آج مجھ کو بجھاتے تو ہو مگر کل ڈھونڈھتی پھرے گی بہت روشنی مجھے طے کر رہا ہوں میں بھی یہ راہیں صلیب کی آواز اے حیات نہ دینا ابھی مجھے سوکھے شجر کو پھینک دوں کیسے نکال کر دیتا رہا ہے سایہ شجر جو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    ہماری آنکھ نے دیکھے ہیں ایسے منظر بھی

    ہماری آنکھ نے دیکھے ہیں ایسے منظر بھی گلوں کی شاخ سے لٹکے ہوئے تھے خنجر بھی یہاں وہاں کے اندھیروں کا کیا کریں ماتم کہ اس سے بڑھ کے اندھیرے ہیں دل کے اندر بھی ابھی سے ہاتھ مہکنے لگے ہیں کیوں میرے ابھی تو دیکھا نہیں ہے بدن کو چھو کر بھی کسے تلاش کریں اب نگر نگر لوگو جواب دیتے ...

    مزید پڑھیے

    روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے

    روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے کمرہ کسی مانوس سی خوشبو سے بسا ہے جیسے کوئی اٹھ کر ابھی بستر سے گیا ہے یہ بات الگ ہے کہ میں جیتا ہوں ابھی تک ہونے کو تو سو بار مرا قتل ہوا ہے پھولوں نے چرا لی ہیں مجھے دیکھ کے آنکھیں کانٹوں نے بڑی دور سے پہچان لیا ...

    مزید پڑھیے

    تم جو آؤ گے تو موسم دوسرا ہو جائے گا

    تم جو آؤ گے تو موسم دوسرا ہو جائے گا لو کا جھونکا بھی چلے گا تو صبا ہو جائے گا زندگی میں قتل کر کے تجھ کو نکلا تھا مگر کیا خبر تھی پھر ترا ہی سامنا ہو جائے گا نفرتوں نے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے ہمیں جب یہ دیواریں گریں گی راستہ ہو جائے گا آندھیوں کا کام چلنا ہے غرض اس سے نہیں پیڑ پر ...

    مزید پڑھیے

    غم سے منسوب کروں درد کا رشتہ دے دوں

    غم سے منسوب کروں درد کا رشتہ دے دوں زندگی آ تجھے جینے کا سلیقہ دے دوں بے چراغی یہ تری شام غریباں کب تک چل تجھے جلتے مکانوں کا اجالا دے دوں زندگی اب تو یہی شکل ہے سمجھوتے کی دور ہٹ جاؤں تری راہ سے رستا دے دوں تشنگی تجھ کو بجھانا مجھے منظور نہیں ورنہ قطرہ کی ہے کیا بات میں دریا دے ...

    مزید پڑھیے

    کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے

    کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے اکثر بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے روشن ہے اپنی بزم اور اس اہتمام سے کچھ دل بھی جل رہا ہے چراغوں کے نام سے مدت ہوئی ہے خون تمنا کئے مگر اب تک ٹپک رہا ہے لہو دل کے جام سے صبح بہار ہم کو بلاتی رہی مگر ہم کھیلتے رہے کسی زلفوں کی شام سے ہر سانس پر ہے موت ...

    مزید پڑھیے

    آج جلتی ہوئی ہر شمع بجھا دی جائے

    آج جلتی ہوئی ہر شمع بجھا دی جائے غم کی توقیر ذرا اور بڑھا دی جائے کیا اسی واسطے سینچا تھا لہو سے اپنے جب سنور جائے چمن آگ لگا دی جائے عقل کا حکم کہ ساحل سے لگا دو کشتی دل کا اصرار کہ طوفاں سے لڑا دی جائے دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2