اکرم جاذب کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    بیٹھا ہوں اپنی ذات کا نقشہ نکال کے

    بیٹھا ہوں اپنی ذات کا نقشہ نکال کے اک بے زمین ہاری ہوں صحرا نکال کے ڈھونڈا بہت مگر کوئی رستہ نہیں ملا اس زندگی سے تیرا حوالہ نکال کے الماری سے ملے مجھے پہلے پہل کے خط بیٹھا ہوا ہوں آپ کا وعدہ نکال کے ویرانیوں پہ آنکھ چھما چھم برس پڑی لایا ہوں میں تو دشت سے دریا نکال کے آسانیاں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے الفاظ و معانی سے نکل آیا ہے

    اپنے الفاظ و معانی سے نکل آیا ہے وہ کہانی کی روانی سے نکل آیا ہے کھینچ لائی ہے ہمیں چاندنی شب میں خوشبو سانپ بھی رات کی رانی سے نکل آیا ہے خود کو روپوش کیا کتنے ہی کرداروں میں پھر بھی فن کار کہانی سے نکل آیا ہے جاگ اٹھی ہے تڑپ دور چلے جانے سے راستہ نقل مکانی سے نکل آیا ہے پھوٹ ...

    مزید پڑھیے

    رفاقتوں کا بھرم توڑ جانے والا نہیں

    رفاقتوں کا بھرم توڑ جانے والا نہیں مقابلے میں اگر آیا تر نوالہ نہیں پڑی ہوئی ہے نسب قیس سے ملانے کی کسی نے دشت مکمل مگر کھنگالا نہیں یہاں بلند صدائیں لگا غبار اڑا دیار عشق ہے تہذیب کا حوالہ نہیں ہمارے عہد کے سقراط مصلحت بیں ہیں کسی کے ہاتھ میں بھی زہر کا پیالا نہیں سفر میں ...

    مزید پڑھیے

    روز اول ہی خطا کار بنایا گیا ہوں

    روز اول ہی خطا کار بنایا گیا ہوں اور پھر اشرف مخلوق بتایا گیا ہوں ٹوٹنے اور بکھرنے پہ ہے واویلا کیوں دیکھیے کتنی بلندی سے گرایا گیا ہوں اختیارات سے تقدیر سے کیا لینا ہے وقت کی گرد میں تنکا سا اڑایا گیا ہوں زندگی ایک ڈگر پر ہی کہاں چلتی ہے کبھی دیوار کبھی دل سے لگایا گیا ...

    مزید پڑھیے

    ہم شعلہ بدست اتنی محبت سے جلے ہیں

    ہم شعلہ بدست اتنی محبت سے جلے ہیں جو دیکھنے والے تھے وہ حسرت سے جلے ہیں خوشبو سے جلے ہیں کبھی صورت سے جلے ہیں بد خواہ حسد کرنے کی عادت سے جلے ہیں جل جائے جہاں خون نہیں کھولتا ان کا ہم برف زدہ لوگوں کی فطرت سے جلے ہیں کب شعلگی لو دینے سے آئی ہے کبھی باز یہ حسن نظر والے عنایت سے ...

    مزید پڑھیے