Akhtar Usman

اختر عثمان

معروف ترین پاکستانی شاعر وں میں شامل۔ غیر روایتی موضوعات کی حامل نظموں کے لیے جانے جاتے ہیں

One of the most well-known Pakistani poets, known for his poems on non-traditional subjects

اختر عثمان کی نظم

    زر ناب

    اک خواب کے فاصلے پہ لہو ہے کہسار کے سرمئی کنارے وادی سے شفق اچھالتے ہیں جی میں یہ بھرا ہوا سنہرا بھیتر میں رکا ہوا دسہرہ کاغذ پہ نمو کرے گا کب تک اے حرف ستارہ ساز اب تو اٹھتی ہے قنات روشنی کی ظلمت کا شعار ہے اکہرا خفتہ ہے جہت جہت اجالا امکاں ہے بسیط اور گہرا

    مزید پڑھیے

    بت ساز

    میں نے کیا سوچ کے صحرا میں دکاں کھولی ہے لب لعلیں کے تصور میں منگائے یاقوت نجم لایا ہوں کہ ترتیب ہو سلک دنداں مہ یک رو بھی تو درکار ہے ابرو کے لئے دور افق پار سے تھوڑی سی شفق لایا ہوں خون میں گوندھ کے بھٹی میں تپاؤں گا اسے تب کہیں سرخیٔ رخسار ہویدا ہوگی میں نے تیار کیا خاک کواکب سے ...

    مزید پڑھیے

    میں عجب آدمی ہوں

    میں عجب آدمی ہوں رائیگانی کے تسلسل نے مجھے توڑ دیا میری پونجی مرے قرطاس و قلم کچھ کتابیں پئے تسکین جنوں کون طالب ہے بھلا مایۂ بے مایہ کا کوئی جاگیر نہیں زندگی شعر کے میلے میں گنوا دی میں نے اس پہ نازاں تھا کہ ہر لفظ مرے حلقۂ احساس میں ہے اس پہ فاخر تھا کہ ہیں خواب مرے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا کہتا تھا

    میں یہ کہتا تھا کہ نوحہ نہ کہو کھیلتی تتلیوں ہنستی ہوئی کلیوں کے قصیدے لکھو یہ جو امکاں میں کوئی باس دمکتی ہے اسے لفظ میں لاؤ کسی دل میں لکھے لفظ جو دل کے دباؤ کو گھٹا دیتا ہے دل جو اک حشر اٹھا دیتا ہے میں یہ کہتا تھا چہکتی ہوئی چڑیوں کے لیے گیت لکھو ان درختوں سے لپٹ جاؤں جو جلتے ...

    مزید پڑھیے

    نئے سر کی تمثیل

    کامنی خواب کی لو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ برس کی تقویم میں فصل گل کا کوئی تذکرہ تک نہ تھا میں نے بتیس بتیس جھڑ رتیں کاٹ دیں اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں تو سانسوں میں نم چال میں ان زمانوں کا رم جی اٹھا ہے جو عہد زمستاں میں یخ تھے سقر سا سقر کامنی خندۂ گل کی کل زندگی ایک ...

    مزید پڑھیے

    شام

    تو آ گئی شام سرمئی وحشت و ہزیمت کے سائے سائے میں درد ہا درد اک نئی نظم بن رہا ہوں درخت آسیب زادگاں دیو پیکراں چہچہے کراہیں یہ پات نوحے پہ سینہ کوبی میں گم عزا دار شاخچے برچھیوں کے پھل غنچے زخم نا آشنائے مرہم گھنے درختوں میں زمزمہ ساز اپنی اپنی دھنوں کو ترتیب دے رہے ہیں لہکتے ...

    مزید پڑھیے

    گرد باد

    بگولا خاک زادہ فرش افتادہ ہوا جاروب کرتی ہے تو اس کا جسم ڈھلتا ہے سفر کی گردشیں سودائے باطن منتشر سوچیں ہیولے سا بگولا بے شباہت قیس زادہ شہر کی گلیوں میں چکراتا ہے خود میں چیختا پل میں کئی قرنوں کے بل کھاتا ہے گرد زرد کا جھولا بگولا ہجر زادہ بلکہ ہجرت زاد صحرا سے ابھی بستی میں ...

    مزید پڑھیے

    شش جہت

    لمحۂ نو عظیم ہے سوزش دل ہے کیا بلا جذب و جنوں بھی کچھ نہیں سانجھ سماج ہیچ ہیں رشتہ خوں بھی کچھ نہیں حسرت و آرزو کی نے بندش و بستگی کی لے دمدمۂ قدیم ہے عہد کہن گزر گیا لمحۂ نو عظیم ہے آج کا سحر بے بدل آج کی لو عظیم ہے عطر کی روح میں بسی عصر کے روپ میں رچی پھوٹتی پو عظیم ہے یہ تگ و ...

    مزید پڑھیے