ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں
ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں بلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میں مفاہمت نہ سکھا دشمنوں سے اے سالار تری طرف نہ کہیں موڑ دوں کمان کو میں مری طلب کی کوئی چیز شش جہت میں نہیں ہزار چھان چکا ہوں تری دکان کو میں نہیں قبول مجھے کوئی بھی نئی ہجرت کٹاؤں کیوں کسی بلوے میں خاندان کو ...