Akhtar Usman

اختر عثمان

معروف ترین پاکستانی شاعر وں میں شامل۔ غیر روایتی موضوعات کی حامل نظموں کے لیے جانے جاتے ہیں

One of the most well-known Pakistani poets, known for his poems on non-traditional subjects

اختر عثمان کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں

    ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں بلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میں مفاہمت نہ سکھا دشمنوں سے اے سالار تری طرف نہ کہیں موڑ دوں کمان کو میں مری طلب کی کوئی چیز شش جہت میں نہیں ہزار چھان چکا ہوں تری دکان کو میں نہیں قبول مجھے کوئی بھی نئی ہجرت کٹاؤں کیوں کسی بلوے میں خاندان کو ...

    مزید پڑھیے

    اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں

    اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں میں ذرا آسمان تک ہو آؤں کوئی پیکر پکارتا ہے مجھے سامنے کی چٹان تک ہو آؤں جھڑتا جاتا ہے جسم روز بہ روز کوزہ گر کی دکان تک ہو آؤں سحر تشکیک! اب رہائی دے میں کوئی دم گمان تک ہو آؤں وقت اب دسترس میں ہے اخترؔ اب تو میں جس جہان تک ہو آؤں

    مزید پڑھیے

8 نظم (Nazm)

    زر ناب

    اک خواب کے فاصلے پہ لہو ہے کہسار کے سرمئی کنارے وادی سے شفق اچھالتے ہیں جی میں یہ بھرا ہوا سنہرا بھیتر میں رکا ہوا دسہرہ کاغذ پہ نمو کرے گا کب تک اے حرف ستارہ ساز اب تو اٹھتی ہے قنات روشنی کی ظلمت کا شعار ہے اکہرا خفتہ ہے جہت جہت اجالا امکاں ہے بسیط اور گہرا

    مزید پڑھیے

    بت ساز

    میں نے کیا سوچ کے صحرا میں دکاں کھولی ہے لب لعلیں کے تصور میں منگائے یاقوت نجم لایا ہوں کہ ترتیب ہو سلک دنداں مہ یک رو بھی تو درکار ہے ابرو کے لئے دور افق پار سے تھوڑی سی شفق لایا ہوں خون میں گوندھ کے بھٹی میں تپاؤں گا اسے تب کہیں سرخیٔ رخسار ہویدا ہوگی میں نے تیار کیا خاک کواکب سے ...

    مزید پڑھیے

    میں عجب آدمی ہوں

    میں عجب آدمی ہوں رائیگانی کے تسلسل نے مجھے توڑ دیا میری پونجی مرے قرطاس و قلم کچھ کتابیں پئے تسکین جنوں کون طالب ہے بھلا مایۂ بے مایہ کا کوئی جاگیر نہیں زندگی شعر کے میلے میں گنوا دی میں نے اس پہ نازاں تھا کہ ہر لفظ مرے حلقۂ احساس میں ہے اس پہ فاخر تھا کہ ہیں خواب مرے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا کہتا تھا

    میں یہ کہتا تھا کہ نوحہ نہ کہو کھیلتی تتلیوں ہنستی ہوئی کلیوں کے قصیدے لکھو یہ جو امکاں میں کوئی باس دمکتی ہے اسے لفظ میں لاؤ کسی دل میں لکھے لفظ جو دل کے دباؤ کو گھٹا دیتا ہے دل جو اک حشر اٹھا دیتا ہے میں یہ کہتا تھا چہکتی ہوئی چڑیوں کے لیے گیت لکھو ان درختوں سے لپٹ جاؤں جو جلتے ...

    مزید پڑھیے

    نئے سر کی تمثیل

    کامنی خواب کی لو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ برس کی تقویم میں فصل گل کا کوئی تذکرہ تک نہ تھا میں نے بتیس بتیس جھڑ رتیں کاٹ دیں اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں تو سانسوں میں نم چال میں ان زمانوں کا رم جی اٹھا ہے جو عہد زمستاں میں یخ تھے سقر سا سقر کامنی خندۂ گل کی کل زندگی ایک ...

    مزید پڑھیے

تمام