Akhtar Azmi

اختر اعظمی

اختر اعظمی کی غزل

    پھینک کر سارے خواب پانی میں

    پھینک کر سارے خواب پانی میں دیکھتا ہوں سراب پانی میں وصل کے بعد یوں لگا جیسے ہو مرا اضطراب پانی میں اس نے پھر پھینک دی بغیر پڑھے میرے دل کی کتاب پانی میں کوئی اس میں ملا گیا پانی پھینک دو یہ شراب پانی میں شام کو لے کے تیرے لب کی شفق آ گیا آفتاب پانی میں بے قراری سے بحر کی ...

    مزید پڑھیے

    میں تیری یاد میں گم ہوں سو میں ہوں تو ہو کر

    میں تیری یاد میں گم ہوں سو میں ہوں تو ہو کر کہ جیسے پھول میں رہتا ہوں اس کی بو ہو کر پھر آ جا اور یہ تصویر لے کے جا اپنی تو خود کو چھوڑ گیا میرے رو بہ رو ہو کر یہ دل تو روز نشیمن سجا کے رکھتا ہے مری طرف سے گزر تو بھی تو کبھو ہو کر گلاب سن تو گل اندام آ رہا ہوگا دکھا دے سامنے اس کے بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ وہ یقیں ہے جو الجھے یقیں سے نکلا ہے

    یہ وہ یقیں ہے جو الجھے یقیں سے نکلا ہے ہماری ہاں کا یہ دھاگا نہیں سے نکلا ہے یہ دل ہے سب سے بڑا بھیک مانگنے والا پہ زندگی کا خزانہ یہیں سے نکلا ہے ترے لیے جو یقیں دل میں آ گیا تھا مرے وہ سانپ بن کے مری آستیں سے نکلا ہے فلک کی چاہ میں جھوٹا یقیں ضروری ہے یہ مان لو کہ ستارا زمیں سے ...

    مزید پڑھیے

    جہان ریگ ترا آب دیکھنے کے لیے

    جہان ریگ ترا آب دیکھنے کے لیے ملی ہے آنکھ مجھے خواب دیکھنے کے لیے گہن لگا دے اگر زلف سے تو چہرے پر میں آنکھ پھوڑ لوں مہتاب دیکھنے کے لیے یہ کیا ستم ہے کہ آتا ہوں ایک صحرا سے ذرا سی گھاس کو شاداب دیکھنے کے لیے اٹھے تھے شوق سے اپنا ہی چین کھو بیٹھے وہ میرے حال کو بیتاب دیکھنے کے ...

    مزید پڑھیے

    ترے ملنے سے ہی ٹھنڈا دل آتش فشاں ہوگا

    ترے ملنے سے ہی ٹھنڈا دل آتش فشاں ہوگا ذرا سی آنچ ہوگی کم جو سینے میں دھواں ہوگا چہکتے ہیں خیالوں کے مرے بلبل اسیری میں کہ تیری یاد کے پنجرے میں ان کا گلستاں ہوگا اگر شوق بلندی ہے تو پیدا کر زمیں اپنی وگرنہ تو کہاں ہوگا ترا کیا آسماں ہوگا یہی تو زندگانی ہے یہ اس دل میں نہ جائے ...

    مزید پڑھیے