ترے ملنے سے ہی ٹھنڈا دل آتش فشاں ہوگا

ترے ملنے سے ہی ٹھنڈا دل آتش فشاں ہوگا
ذرا سی آنچ ہوگی کم جو سینے میں دھواں ہوگا


چہکتے ہیں خیالوں کے مرے بلبل اسیری میں
کہ تیری یاد کے پنجرے میں ان کا گلستاں ہوگا


اگر شوق بلندی ہے تو پیدا کر زمیں اپنی
وگرنہ تو کہاں ہوگا ترا کیا آسماں ہوگا


یہی تو زندگانی ہے یہ اس دل میں نہ جائے گی
کہ جس دل میں سکوں آسودگی امن و اماں ہوگا


غلام اس کی لٹوں کا ہے نہیں گوروں کا یہ اخترؔ
کبھی آزاد کیا دل کا مرے ہندوستاں ہوگا