جسم کے غار کے دہانے پر
جسم کے غار کے دہانے پر وہ ہی کردار تھا نشانے پر کیا مقابل تھی اب کے بھی دیوار کوئی بولا نہیں بلانے پر اک معانی نے اور دم توڑا عین الفاظ کے مہانے پر سائباں کے تلے کہاں رہتی دھوپ جا بیٹھی شامیانے پر وہ بھی ایمان تک چلا آیا آ گئے ہم بھی مسکرانے پر شور تنہائیاں بھی کرتی ہیں یہ ...