Akhgar shahani

اخگر شاہانی

اخگر شاہانی کی غزل

    جب دعائیں ہی بے اثر جائیں

    جب دعائیں ہی بے اثر جائیں جینے والے بتا کدھر جائیں اپنی مرضی کا جب نہ ہو جینا ایسے جینے سے کیوں نہ مر جائیں یہ مناسب نظر نہیں آتا بے خبر آئیں بے خبر جائیں زندگی غم سہی مگر اس کا یہ تو مطلب نہیں کہ مر جائیں زندگی ہے ادھر ادھر جنت تیرے بندے کدھر کدھر جائیں

    مزید پڑھیے

    میری نظروں میں عطا کی ہے تری صورت مجھے

    میری نظروں میں عطا کی ہے تری صورت مجھے مل گئی ہے دو جہاں کے حسن کی مورت مجھے تیرے رخ کی روشنی نے مجھ پہ وہ چھڑکا ہے نور وصل ہی اب وصل لگتی ہے تری فرقت مجھے کوئی ایسی کیفیت کو نام کچھ دیتا پھرے عالم الفت نے بخشی ہے نئی عظمت مجھے کوئی کہتا ہے محبت سے ہے توہین حیات اس کے دم سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    تھک کے آخر شاعری کرنی پڑی

    تھک کے آخر شاعری کرنی پڑی رہبروں کی رہبری کرنی پڑی حضرت آدم کی سادہ بھول سے تا قیامت بندگی کرنی پڑی دوستوں کی دوستی کو دیکھ کر دشمنوں سے دوستی کرنی پڑی دے دیا ہے چاند سورج نے جواب دل جلوں کو روشنی کرنی پڑی جب کسی نے بھی نہ کچھ سمجھا ہمیں یار کو پیغمبری کرنی پڑی

    مزید پڑھیے