بدلیں گے حالات کے تیور صبر کرو
بدلیں گے حالات کے تیور صبر کرو معرکہ ہوگا ہر اک سر پر صبر کرو آج گلا اپنا ہے خنجر ان کا ہے اک دن بدلے گا یہ منظر صبر کرو دشمن میرے پیچھے چھپ کر بیٹھا ہے بول اٹھے گا اک اک پتھر صبر کرو حق تو حق ہے آخر غالب آئے گا باطل کا جھک جائے گا سر صبر کرو شافع محشر کی ہے یہ تعلیم ہمیں غصے کو ...