خوشی کے موقعے پر ان کی کمی اچھی نہیں لگتی

خوشی کے موقعے پر ان کی کمی اچھی نہیں لگتی
عزیزوں کے بنا کوئی خوشی اچھی نہیں لگتی


عداوت دشمنی نفرت حسد انساں کی فطرت ہے
مگر شدت کسی بھی بات کی اچھی نہیں لگتی


کسی کے واسطے جب بد گمانی دل میں آ جائے
تو اچھی بات بھی اس کی کبھی اچھی نہیں لگتی


سلیم الطبع فطرت دی ہے قدرت نے جنہیں ان کو
کسی بے بس کی آنکھوں میں نمی اچھی نہیں لگتی


یہ کیسا دور بے کیفی ہے شاردؔ زندگانی کا
کہ تہواروں پہ بھی اب روشنی اچھی نہیں لگتی