Ajmal Siddiqui

اجمل صدیقی

اجمل صدیقی کی غزل

    نہ نظر سے کوئی گزر سکا نہ ہی دل سے ملبہ ہٹا سکا

    نہ نظر سے کوئی گزر سکا نہ ہی دل سے ملبہ ہٹا سکا نہ وہ در بچا نہ وہ گھر بچا تیرے بعد کوئی نہ آ سکا نہ وہ حس کسی میں نہ تاب ہے مرا غم تو خیر اٹھائے کون وہ جو مصرعہ غم کا تھا ترجماں کوئی اس کو بھی نہ اٹھا سکا کبھی خوف تھا ترے ہجر کا کبھی آرزو کے زوال کا رہا ہجر و وصل کے درمیاں تجھے کھو ...

    مزید پڑھیے

    عرض کچھ کرنا تھا فرصت ہو اگر

    عرض کچھ کرنا تھا فرصت ہو اگر بول دوں تم سے محبت ہو اگر قدموں پر تیرے دوبارہ ہوں فدا جسم میں تھوڑی بھی حرکت ہو اگر وصل‌ و فرقت کی حدوں سے تو نکل بس محبت ہو محبت ہو اگر کچھ نہ ہو دل میں نہ یادیں ہوں نہ آس ایسے رخصت ہو تو رخصت ہو اگر یاد آتا بھی نہیں اب میں تمہیں یاد آ جاؤں اجازت ہو ...

    مزید پڑھیے

    کھل کے برسنا اور برس کر پھر کھل جانا دیکھا ہے

    کھل کے برسنا اور برس کر پھر کھل جانا دیکھا ہے ہم سے پوچھو!! ان آنکھوں کا ایک زمانہ دیکھا ہے تم نے کیسے مان لیا وہ تھک کر بیٹھ گیا ہوگا تم نے تو خود اپنی آنکھوں سے وہ دیوانا دیکھا ہے منزل تک پہنچیں کہ نہ پہنچیں راہ مگر اپنی ہوگی تو رہنے دے واعظ تیرا راہ بتانا دیکھا ہے دھول کا اک ...

    مزید پڑھیے

    خط جو تیرے نام لکھا، تکیے کے نیچے رکھتا ہوں

    خط جو تیرے نام لکھا، تکیے کے نیچے رکھتا ہوں جانے کس امید پہ یہ تعویذ دبا کے رکھتا ہوں تاکہ اک اک لفظ مرے لہجے میں تجھ سے بات کرے خط کے ہر ہر لفظ کو خط پر خوب پڑھا کے رکھتا ہوں آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں ایک ذرا سا درد ...

    مزید پڑھیے

    اتراتا گریباں پر تھا بہت، رہ عشق میں کب کا چاک ہوا

    اتراتا گریباں پر تھا بہت، رہ عشق میں کب کا چاک ہوا وہ قصۂ آزادانہ روی، اس زلف کے ہاتھوں پاک ہوا کیا کیا نہ پڑھا اس مکتب میں، کتنے ہی ہنر سیکھے ہیں یہاں اظہار کبھی آنکھوں سے کیا کبھی حد سے سوا بے باک ہوا جس دن سے گیا وہ جان غزل ہر مصرعے کی صورت بگڑی ہر لفظ پریشاں دکھتا ہے، اس ...

    مزید پڑھیے

    زندگی روز بناتی ہے بہانے کیا کیا

    زندگی روز بناتی ہے بہانے کیا کیا جانے رہتے ہیں ابھی کھیل دکھانے کیا کیا صرف آنکھوں کی نمی ہی تو نہیں مظہر غم کچھ تبسم بھی جتا دیتے ہیں جانے کیا کیا کھٹکیں اس آنکھ میں تو دھڑکیں کبھی اس دل میں در بدر ہو کے بھی اپنے ہیں ٹھکانے کیا کیا بول پڑتا تو مری بات مری ہی رہتی خامشی نے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    گل تھا بلبل تھی گلستاں میں مگر تو ہی نہ تھا

    گل تھا بلبل تھی گلستاں میں مگر تو ہی نہ تھا کیا گلستاں وہ گلستاں تھا اگر تو ہی نہ تھا شور و ہنگامہ تو عاشق کو نہیں دیتا ہے زیب سب ہی زخمی تھے وہاں زیر و زبر تو ہی نہ تھا رنگ کتنے تھے مگر تجھ کو نہ تھا شوق حیات ہم سفر کتنے تھے مشتاق سفر تو ہی نہ تھا چاہ شہرت کہ نہ کر پر تو یوں رسوا ...

    مزید پڑھیے

    اتنا کرم اتنی عطا پھر ہو نہ ہو

    اتنا کرم اتنی عطا پھر ہو نہ ہو تم سے صنم وعدہ وفا پھر ہو نہ ہو یہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہو شاید یہ منظر اس کے آنے تک ہی ہو آنکھوں میں دم اٹکا ہوا پھر ہو نہ ہو منزل تک اپنا ساتھ ہے، گاتے چلیں تو ہم قدم تو ہم نوا پھر ہو نہ ہو آگے تھکن کر دے نہ کم ...

    مزید پڑھیے

    دکھے دلوں پہ جو پڑ جائے وہ طبیب نظر

    دکھے دلوں پہ جو پڑ جائے وہ طبیب نظر تو باغ دل میں بھی آ جائیں عندلیب نظر ہر ایک صبح وضو کرتی ہیں مری آنکھیں کہ شاید آج تو آ جائے وہ حبیب نظر اسی طرح سے رہ یار کو تکے جانا حد نظر کو گرا دے گی عن قریب نظر تو انتظار سے چھٹ کر ہے خوش مگر مجھ کو گھڑی جدائی کی آنے لگی قریب نظر بجھا دو ...

    مزید پڑھیے

    الگ الگ تاثیریں ان کی، اشکوں کے جو دھارے ہیں

    الگ الگ تاثیریں ان کی، اشکوں کے جو دھارے ہیں عشق میں ٹپکیں تو ہیں موتی، نفرت میں انگارے ہیں تم سے مل کر کھل اٹھتا تھا، تم سے چھوٹ کے پھیکا ہوں اے رنگریز مرے چہرے کے سارے رنگ تمہارے ہیں گرمی کی لو میں تپنے کے بعد ہی پانی کا ہے مزہ تجھ کو جیتنا آساں تھا، ہم جان کے تجھ کو ہارے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2