نہ نظر سے کوئی گزر سکا نہ ہی دل سے ملبہ ہٹا سکا
نہ نظر سے کوئی گزر سکا نہ ہی دل سے ملبہ ہٹا سکا نہ وہ در بچا نہ وہ گھر بچا تیرے بعد کوئی نہ آ سکا نہ وہ حس کسی میں نہ تاب ہے مرا غم تو خیر اٹھائے کون وہ جو مصرعہ غم کا تھا ترجماں کوئی اس کو بھی نہ اٹھا سکا کبھی خوف تھا ترے ہجر کا کبھی آرزو کے زوال کا رہا ہجر و وصل کے درمیاں تجھے کھو ...