Ajmal Siddiqui

اجمل صدیقی

اجمل صدیقی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    نہ نظر سے کوئی گزر سکا نہ ہی دل سے ملبہ ہٹا سکا

    نہ نظر سے کوئی گزر سکا نہ ہی دل سے ملبہ ہٹا سکا نہ وہ در بچا نہ وہ گھر بچا تیرے بعد کوئی نہ آ سکا نہ وہ حس کسی میں نہ تاب ہے مرا غم تو خیر اٹھائے کون وہ جو مصرعہ غم کا تھا ترجماں کوئی اس کو بھی نہ اٹھا سکا کبھی خوف تھا ترے ہجر کا کبھی آرزو کے زوال کا رہا ہجر و وصل کے درمیاں تجھے کھو ...

    مزید پڑھیے

    عرض کچھ کرنا تھا فرصت ہو اگر

    عرض کچھ کرنا تھا فرصت ہو اگر بول دوں تم سے محبت ہو اگر قدموں پر تیرے دوبارہ ہوں فدا جسم میں تھوڑی بھی حرکت ہو اگر وصل‌ و فرقت کی حدوں سے تو نکل بس محبت ہو محبت ہو اگر کچھ نہ ہو دل میں نہ یادیں ہوں نہ آس ایسے رخصت ہو تو رخصت ہو اگر یاد آتا بھی نہیں اب میں تمہیں یاد آ جاؤں اجازت ہو ...

    مزید پڑھیے

    کھل کے برسنا اور برس کر پھر کھل جانا دیکھا ہے

    کھل کے برسنا اور برس کر پھر کھل جانا دیکھا ہے ہم سے پوچھو!! ان آنکھوں کا ایک زمانہ دیکھا ہے تم نے کیسے مان لیا وہ تھک کر بیٹھ گیا ہوگا تم نے تو خود اپنی آنکھوں سے وہ دیوانا دیکھا ہے منزل تک پہنچیں کہ نہ پہنچیں راہ مگر اپنی ہوگی تو رہنے دے واعظ تیرا راہ بتانا دیکھا ہے دھول کا اک ...

    مزید پڑھیے

    خط جو تیرے نام لکھا، تکیے کے نیچے رکھتا ہوں

    خط جو تیرے نام لکھا، تکیے کے نیچے رکھتا ہوں جانے کس امید پہ یہ تعویذ دبا کے رکھتا ہوں تاکہ اک اک لفظ مرے لہجے میں تجھ سے بات کرے خط کے ہر ہر لفظ کو خط پر خوب پڑھا کے رکھتا ہوں آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں ایک ذرا سا درد ...

    مزید پڑھیے

    اتراتا گریباں پر تھا بہت، رہ عشق میں کب کا چاک ہوا

    اتراتا گریباں پر تھا بہت، رہ عشق میں کب کا چاک ہوا وہ قصۂ آزادانہ روی، اس زلف کے ہاتھوں پاک ہوا کیا کیا نہ پڑھا اس مکتب میں، کتنے ہی ہنر سیکھے ہیں یہاں اظہار کبھی آنکھوں سے کیا کبھی حد سے سوا بے باک ہوا جس دن سے گیا وہ جان غزل ہر مصرعے کی صورت بگڑی ہر لفظ پریشاں دکھتا ہے، اس ...

    مزید پڑھیے

تمام