خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا
خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا جلنے والے کے مقدر میں دھواں ہونا ہی تھا ہم نہ کہتے تھے کہ دیدے پھوٹ جائیں گے ترے رات دن رونے سے آنکھوں کا زیاں ہونا ہی تھا حرف ساکت بن گیا تقطیع سے خارج ہوا اس غزل کی بزم سے مجھ کو نہاں ہونا ہی تھا کیا ہوا جو بھول بیٹھے ہیں سبھی قاری ...