اجیت سنگھ حسرت کی غزل

    خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا

    خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا جلنے والے کے مقدر میں دھواں ہونا ہی تھا ہم نہ کہتے تھے کہ دیدے پھوٹ جائیں گے ترے رات دن رونے سے آنکھوں کا زیاں ہونا ہی تھا حرف ساکت بن گیا تقطیع سے خارج ہوا اس غزل کی بزم سے مجھ کو نہاں ہونا ہی تھا کیا ہوا جو بھول بیٹھے ہیں سبھی قاری ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس لئے ہے تو اتنا اداس دروازے

    یہ کس لئے ہے تو اتنا اداس دروازے پہن لیا ہے جو کالا لباس دروازے تو شام رنگ ہوا جا رہا ہے صبح سے کیوں جھلکتی ہے تری صورت سے یاس دروازے نہارتے ہو یہ کس کس کو نیم وا ہو کر پرائے دیس میں کیسی یہ آس دروازے حنائی ہاتھ کے وہ لمس چھن گئے جن سے بنے ہوئے ہیں سراپا سپاس دروازے مکیں مکاں ...

    مزید پڑھیے

    عشق جنموں کا ہے سفر شاید

    عشق جنموں کا ہے سفر شاید ختم ہوگا نہ عمر بھر شاید آج کچا گھڑا ہے ناؤ مری پار لگ جاؤں ڈوب کر شاید حرف مطلب سنا کے رو دینا کام کر جائے چشم تر شاید خود کو ہم بارہا پکار آئے آج ہم بھی نہیں تھے گھر شاید اور کرنی ہے جستجو اپنی اور پھرنا ہے در بدر شاید کون پاگل کو کو بہ کو ڈھونڈے پھر ...

    مزید پڑھیے

    اک یاد سو رہے کو اٹھاتی ہے آج بھی

    اک یاد سو رہے کو اٹھاتی ہے آج بھی خود جاگتی ہے مجھ کو جگاتی ہے آج بھی یہ کیسی مطربہ ہے جو چھپ کر جہان سے دھیمے سروں میں رات کو گاتی ہے آج بھی صدیاں گزر گئیں جسے ڈوبے ہوئے یہاں اس کو صدائے شوق بلاتی ہے آج بھی جس شہر آرزو کے نشانات مٹ گئے دل کی نگاہ پھر وہیں جاتی ہے آج بھی ہونٹوں ...

    مزید پڑھیے

    آخری امید بھی آنکھوں سے چھلکائے ہوئے

    آخری امید بھی آنکھوں سے چھلکائے ہوئے کون سی جانب چلے ہیں تیرے ٹھکرائے ہوئے اپنی گلیاں اپنی بستی بھول بیٹھا ہے وہ چاند ایک یگ گزرا ہے اس کو نور برسائے ہوئے جستجو والے تمہاری راہ میں مر مٹ گئے ایک مدت سے تمہیں پردیس ہیں بھائے ہوئے اے بہار زندگی اب دیر ہے کس بات کی باسی پھولوں کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ حرف حرف مکمل کتاب کر دے گا

    وہ حرف حرف مکمل کتاب کر دے گا ورق ورق کو محبت کا باب کر دے گا اجالے کے لئے اس کو صدا لگاؤ اب یہ کام چٹکیوں میں آفتاب کر دے گا وہ جب بھی دیکھے گا مستی بھری نظر سے مجھے مرے وجود کو یکسر شراب کر دے گا مجھے یقین ہے اعجاز لمس سے اک دن وہ خار کو بھی شگفتہ گلاب کر دے گا ہزار چپ سہی پر اس ...

    مزید پڑھیے

    دھواں صفت ہوں خلاؤں کا ہے سفر مجھ کو

    دھواں صفت ہوں خلاؤں کا ہے سفر مجھ کو اڑا رہی ہیں ہوائیں ادھر ادھر مجھ کو میں اس کی آنکھ سے گر کر وجود کھو بیٹھا وہ ڈھونڈھتا ہے بھلا کیوں ڈگر ڈگر مجھ کو جواں ہوں حوصلے جس کے وہ میرے ساتھ چلے کڑکتی دھوپ میں صحرا کا ہے سفر مجھ کو بدن کو چھوڑ کے تیری تلاش میں نکلا نہ روک پائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو یاد نہ آؤ اب

    ہم کو یاد نہ آؤ اب بھر جانے دو گھاؤ اب آگ بجھاؤ تن من کی ایسا مینہ برساؤ اب جانا ہے اس پار ہمیں مانجھی اور نہ ناؤ اب اپنے روزہ داروں کو عید کا چاند دکھاؤ اب روٹھا یار منانا ہے کوئی سوانگ رچاؤ اب رو رو کے مر جائیں گے ہم سے دور نہ جاؤ اب تجھ پر کیا افتاد پڑی حسرتؔ نیر بہاؤ اب

    مزید پڑھیے

    مجھ کو پریم کہانی کر دو

    مجھ کو پریم کہانی کر دو میرا سی دیوانی کر دو مرلی کی اک تان سنا کر رادھا کو مستانی کر دو آج تو جانے کی ضد چھوڑو آج تو شام سہانی کر دو ہجر کا دن کیوں چڑھنے پائے وصل کی شب طولانی کر دو باقی رات بھی جاگتے گزرے لمبی رام کہانی کر دو امرت رس کا مینہ برسا کر سارے منظر دھانی کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2