اجیت سنگھ حسرت کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    اگر فقیر سے ملنا ہے تو سنبھل پہلے

    اگر فقیر سے ملنا ہے تو سنبھل پہلے امیر بن کے نہ جا پیرہن بدل پہلے پڑے گی تجھ پہ سنہری کرن محبت کی حریم ذات کے جنگل سے خود نکل پہلے سلام کہنے کو آئے گی خود بخود منزل محبتوں کے کٹھن راستوں پہ چل پہلے جٹائیں کانچ کے بندے تو خوب ہیں لیکن تو خواہشوں پہ بھی جوگی بھبھوت مل پہلے شمار ...

    مزید پڑھیے

    زمانے ہو گئے تیرے کرم کی آس لگی

    زمانے ہو گئے تیرے کرم کی آس لگی قریب مے کدہ صحرا سی مجھ کو پیاس لگی لہو رلاتے ہیں مجھ کو سہاونے منظر چٹکتی چاندنی تیرے بنا اداس لگی نہ اس میں مے ہے نہ پانی تو پیاس کیسے بجھے یہ زندگی مجھے ٹوٹا ہوا گلاس لگی یہ گرم گرم سے آنسو بتا رہے ہیں یہی ضرور آگ کہیں دل کے آس پاس لگی یہاں تو ...

    مزید پڑھیے

    گھونسلے راکھ ہو گئے جل کے

    گھونسلے راکھ ہو گئے جل کے مٹ گئے سب نشان جنگل کے آگ برسا کے اڑ گیا بادل پر نکل آئے موئے بادل کے چیتھڑے اوڑھ کر جو سوتا ہوں خواب آتے ہیں مجھ کو مخمل کے سانپ ان سے لپٹ گئے اکثر ہم نے بوئے تھے پیڑ صندل کے جس میں انسانیت نہیں رہتی ہم درندے ہیں ایسے جنگل کے جو ہوا پر سوار ہو صاحب کب ...

    مزید پڑھیے

    جستجو میں کمال کرتا جا

    جستجو میں کمال کرتا جا تپتے صحراؤں سے گزرتا جا سرد آہوں سے دل کی آگ بجھا گرم اشکوں سے جام بھرتا جا آج میرا بھرم بھی رہ جائے اک اچٹتی نگاہ کرتا جا میری پہچان ہو جہاں سے الگ میرے خاکے میں رنگ بھرتا جا خود سے ملنے کی ہے اگر چاہت خوف کے جال کو کترتا جا تجھ کو حسرتؔ بنائے گی ...

    مزید پڑھیے

    گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے

    گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے وہ ہم سفر ہوئے تو اندھیرے چلے گئے اب میں ہوں اور شدت غم کی ہے تیز دھوپ ان گیسوؤں کے سائے گھنیرے چلے گئے میرے تفکرات کو ڈستی رہی تھی جو ناگن چلی گئی وہ سپیرے چلے گئے امید کے شجر پہ وہ ہلچل نہیں رہی چڑیاں گئیں تو رین بسیرے چلے گئے اندھے سفر کو گھر ...

    مزید پڑھیے

تمام