برباد محبت ہو کر بھی جینے کا سہارا ہو نہ سکا
برباد محبت ہو کر بھی جینے کا سہارا ہو نہ سکا اک دل پہ بھروسہ تھا اپنے وہ بھی تو ہمارا ہو نہ سکا جلوؤں کی فراوانی توبہ دم بھر میں ہوئیں خیرہ نظریں وہ سامنے بے پردہ تھے مگر ہم سے ہی نظارہ ہو نہ سکا آنکھوں کی زبانی شکوۂ غم کرنا تھا بہت ان سے لیکن خود حسن پشیماں ہو جاتا یہ ہم سے گوارا ...