عین عرفان کی غزل

    ہو دن کہ چاہے رات کوئی مسئلہ نہیں

    ہو دن کہ چاہے رات کوئی مسئلہ نہیں میرے لیے حیات کوئی مسئلہ نہیں الجھا ہوا ہوں کب سے سوالوں کے دشت میں کیسے کہوں میں ذات کوئی مسئلہ نہیں چلنا ہے ساتھ ساتھ کہ راہیں بدل لیں ہم تو سوچ میرے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں جو ہو مفید آپ وہی فیصلہ کریں مانیں نہ میری بات کوئی مسئلہ نہیں صحرا ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے ساتھ دھوکہ کیوں کروں میں

    خود اپنے ساتھ دھوکہ کیوں کروں میں کسی سائے کا پیچھا کیوں کروں میں اسے میں بھول جانا چاہتا ہوں مگر خود پر بھروسہ کیوں کروں میں کبھی سوچوں کہ خود میں لوٹ آؤں کبھی سوچوں کہ ایسا کیوں کروں میں

    مزید پڑھیے

    بلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا

    بلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا بدن اس کا تھا اور سایہ مرا تھا خرابے میں تھا اک ایسا خرابہ جہاں میں سب سے چھپ کے بیٹھتا تھا بہت نزدیک تھے تصویر میں ہم مگر وہ فاصلہ جو دکھ رہا تھا جہازی قافلہ ڈوبا تھا پہلے سمندر بعد میں اوپر اٹھا تھا زمین و آسماں ساکت پڑے تھے مرے کمرے کا پنکھا چل ...

    مزید پڑھیے

    آہوں کی آزاروں کی آوازیں تھیں

    آہوں کی آزاروں کی آوازیں تھیں راہ میں غم کے ماروں کی آوازیں تھیں دور خلا میں ایک سیاہی پھیلی تھی بستی میں انگاروں کی آوازیں تھیں آنکھوں میں خوابوں نے شور مچایا تھا آسمان پر تاروں کی آوازیں تھیں گھر کے باہر آوازیں تھیں رستوں کی اور گھر میں دیواروں کی آوازیں تھیں اب مجھ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2