احسان ایک مجھ پہ یہ کر جانا چاہئے
احسان ایک مجھ پہ یہ کر جانا چاہئے ان کو محبتوں سے مکر جانا چاہئے عاشق کوئی ستم یہ بھلا کب تلک سہے زلفوں کو خود بخود ہی سنور جانا چاہئے دیکھو زمانہ پہلے سے کتنا بدل گیا اب زاہدو تمہیں بھی سدھر جانا چاہئے لشکر تمام مد مقابل میں ایک کے دشمن کو میرے شرم سے مر جانا چاہئے ہجرت سہی ...